لاہور ( ویب ڈیسک ) جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کسی ادارے سے تصادم نہیں چاہتا۔ عمران خان کو این آر او نہیں دوں گا، آزادی مارچ کی تاریخ کا اعلان ایک دو روز میں کردیں گے، دوسری جانب جے یو آئی ف کے سربراہ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سیکرٹری جنرل احسن اقبال سمیت سینئر رہنمائوں سے دو گھنٹے تک لاہور میں ملاقات کی۔مولانا فضل الرحمان نے ( ن) لیگ کو آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دی ، شہباز شریف نے مارچ میں شرکت کے حوالے سے 30ستمبر تک مزید وقت مانگ لیا اور بتایا کہ وہ اس پر پارٹی سے مشاورت کے نواز شریف کو بھی اعتماد میں لیں گے۔تفصیلات کے مطابق لاہو ر میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امید ہے اپوزیشن کے ساتھ جو ڈیکلریشن طے ہواتھا اس پر عمل ہوگا۔ آپ دیکھیں گے سب ساتھ ہوں گے۔ ہم پہلے 15 ملین مارچ کرچکے ہیں اور اب بھی اکیلے ملین مارچ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا آزادی مارچ تحفظ ناموس رسالت اوربیرونی طاقتوں کے اثر ورسوخ کیخلاف ہوگا، آزادی مارچ پرامن ہوگا اور ہمارا کسی ادارے سے کوئی ٹکراؤ نہیں ہے، ایک دو دن میں آزادی مارچ کی تاریخ فائنل ہو جائے گی۔ اسلام آباد میں دھرنے کے معاملہ پرمولانا فضل الرحمن میاں شہباز شریف سے ملنے ماڈل ٹاؤن پہنچے جہاں راجہ ظفر الحق ‘ احسن اقبال ‘ ایاز صادق ‘ خرم دستگیر ‘ مریم اورنگزیب ‘ برجیس طاہر اور دیگر لیگی رہنما شریک ہوئے اور مولانا فضل الرحمن کے وفد میں اکرم درانی اور مولانا امجد موجود تھے۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال ‘ اسلام آباد میں دھرنے اور دیگر امور پر غور کیا گیا۔ تاہم ن لیگ کی طرف سے لانگ مارچ میں شرکت کا واضح اشارہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی بھی قسم کی یقین دہانی کروائی گئی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے مشاورت کے لئے وقت مانگ لیا ہے اور سی ای سی اجلاس کے بعد اس حوالے سے اعلان کرے گی۔ ملاقات کے بعد احسن اقبال اور اکرم خان درانی نے میڈیا سے گفتگو کی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج نواز شریف کی ہدایت کے مطابق شہباز شریف نے فضل الرحمان کو دعوت دی۔ دونوں جماعتوں نے بات کی یہ حکومت اقتصادی اور معاشی خطرہ بن چکی ہے بھارت کو کبھی جرات نہیں ہوئی تھی کشمیر پر قبضہ کرتا اب صورتحال سب کے سامنے ہے عمران خان اسلام آباد چھوڑنے کو تیار نہیں۔ حکومت نے گورننس کا شدید بحران پیدا کردیا ہے ۔پولیو اور ڈینگی دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔ ہم یہ کہتے ہیں یہ مستعفی ہوں طاہر القادری نے خود کو سیاست سے الگ کیا عمران خان بھی اپنے کزن کی طرح سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کریں۔ 30 ستمبر کو سی ای سی میٹنگ میں بھی اہم فیصلے سامنے آئیں گے