واشنگٹن/لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میں میری بد قسمتی ہے کہ میں کرپشن کے ساتھ نہیں نمٹ پاؤں گا، میرے پاس چین جیسا نظام نہیں ہے، چائینہ میں 450 حکومتی افراد کو کرپشن کرنے پر جیل میں ڈال دیا گیا ، کاش میں کرپٹ لوگوں کے ساتھ اس طرح کر سکتا جیسے چین میں ہوتا ،
ہم سب کو چین سے سبق سیکھنا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا کونسل فار فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں میری بد قسمتی ہے کہ میں کرپشن کے ساتھ نہیں نمٹ پاؤں گا، میرے پاس چین جیسا نظام نہیں ہے، چائینہ میں 450 حکومتی افراد کو کرپشن کرنے پر جیل میں ڈال دیا گیا ، کاش میں کرپٹ لوگوں کے ساتھ اس طرح کر سکتا جیسے چین میں ہوتا ، ہم سب کو چین سے سبق سیکھنا چاہیے۔ اینکر نے سوال پوچھا کہ یہ بات کہا تک ٹھیک ہے پاکستان میں حکومتوں کے آنے اور جانے میں آئی ایس آئی اور فوج کا ہاتھ ہوتا ہے، وہی ہوتا ہے جو فوج چاہتی ہے، جس کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے، ایسی کوئی بات نہیں ، ماضٰ میں پاکستان میں کرپٹ حکومتیں آئی، جس کی وجہ سے آرمی کو حکومتی معاملات میں مداخلت کرنا پڑی، لیکن اب پاکستان میں ایسا نہیں ، کرتار پور راہدار منصوبے سے لے کر ہر کام حکومت اور میری مرضی سے ہوتا ہے، فیصلے ہم کرتے ہیں آرمی صرف ہمارے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہوئے ہمیں سپورٹ کرتی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے کل سنا کہ معتدل اسلام اور انتہاء پسندی کے اسلام کے اصطلاحیں پھیلائی گئیں، جو کہ سراسر غلط ہیں اور میں انہیں مسترد کرتا ہے، اسلام صرف وہی ہے جسے حضرت محمدﷺ سے متعارف کروایا اور پوری دنیا میں اسلام ایک ہی ہے، اسلام میں اقلیتیوں کو تحفظ فراہم کیا گیا، خواتین کو انکے حقوق دیئے گئے ۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ سے میں نے سیکھا کے کامیابی کے لیے کیسے جدوجہد کی جاتی ہے ، کھیلوں سے آپ اپنے ہدف کو پانے کی جدوجہد کرنا سیکھتے ہیں،22 سال کی جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچا ہوں ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتیں معیشت کی سمت درست کرنے میں ناکام رہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، چین ، سعودی عرب اور یو اے ای نے معاشی حالات بہتر کرنے میں مدد کی، چین نے ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے پاکستان کی مدد کی ،گھرکوچلانے کے لیے بھی اخراجات کم اورآمدن بڑھانا ہوتی ہے۔ عمران خان نے واضح کیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار لوگوں نے جانیں قربان کیں، 2008 میں امریکا آیاتو ڈیموکریٹس کو بتایا تھا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ،عمنائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کی جنگ میں شامل ہوکر بہت بڑی غلطی کی، ڈیورنڈ لائن برٹش حکام نے بنائی تھی ،اب ہم پاک افغان سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں،پاکستان میں 27لاکھ افغان پناہ گزین رہ رہے ہیں، سوویت فوج نےافغانستان میں جنگ کے دوران 10لاکھ شہریوں کو ہلاک کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 200 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا، پاکستان کا امریکی جگا کا حصہ بننا تاریخی غلطی تھی، نائن لایون کے بعد امریکہ کو پاکستان کی ضرورت پڑی، روس کے خلاف جنگ میں جہادیوں کو ہیرو بنایا گیا، پاکستانی آرمی اور آئی ایس آئی نے القاعدہ کو ٹرین کیا، پہلے یہ لوگ امریکہ کے لیے اچھے اور نائن الیون کے بعد برے کیسے ہوگئے۔