لاہور(ویب ڈیسک)منقول ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک نرچڑیا کو دیکھا، جو اپنی مادہ سے کہہ رہا تھا۔تم مجھ سے کیوں بھاگتی ہو؟ اگر میں چاہوں تو حضرت سلیمان علیہ السلام کے گنبد کو اپنی چونچ میں پکڑ کر دریا میں پھینک دوں۔جناب سلیمان علیہ السلام اس کی گفتگو سن کر مسکرانے لگے اور دونوں کو بلا کر نر سے پوچھا کہ جو کچھ تم کہہ رہے تھے کیا اسے کرنے کے لئے تمہارے اندر طاقت ہے؟ تو اس نرچڑیا نے عرض کیا ۔اے اللہ کے نبی علیہ السلام! میرے اندر اتنی طاقت تو نہیں ہے۔لیکن (پھر بھی میں نے اپنی سے وہ جملہ اس لئے کہا کہ) بعض اوقات اپنی بیوی کے سامنے اپنی بڑائی کرنی پڑتی ہے. اور خود کو (کمالات) سے آراستہ کر کے پیش کرنا پڑتا ہے اور چاہنے والا عاشق (اپنی محبت کے اظہار میں) کے اظہار میں) جو میں) جو کچھ کہتا ہے، اس پر اسے ملامت نہیں کی جاتی۔یہ سن کرجناب سلیمان علیہ السلام نے اسکی مادہ سے کہا کہ جب یہ تجھ سے محبت کرتا ہے تو تم اسکی بات کیوں نہیں مانتی؟مادہ چڑیا کہنے لگی۔اے خدا کے نبی ؑ ! یہ مجھ سے محبت نہیں کرتا، صرف باتیں بناتا ہے، اسے میرے ساتھ ساتھ ایک اور چڑیا سے بھی محبت ہے ۔مادہ چڑیا کی یہ بات سن کر جناب سلیمان علیہ السلام کے دل پر بہت اثر ہوا، وہ بہت شدت سے روئے، پھر چالیس دن تک لوگوں سے ملاقات نہیں کی۔ (مسلسل عبادت کرتے رہے) اور خدا سے دعا کرتے رہے کہ ان کے دل کو اپنی محبت سے اسی طرح بھر دے کہ اس کی محبت کے ساتھ کسی اور کی محبت کی آمیزش نہ ہو۔