کولمبو: آئی سی سی نے ٹیموں کی تعداد بڑھانے کا عزم کرلیا، چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ٹاپ لیول کرکٹ میں 15،16 ٹیمیں کھیلیں، اس مقصدکوحاصل کرنے کیلیے ششانک منوہر کی زیرقیادت کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سری لنکا کرکٹ اورایشین کونسل کی دعوت پرکولمبو آنے والے رچرڈسن نے مزید کہا کہ آئی سی سی کی یہ حکمت عملی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مسابقتی ٹیموں کو اعلی سطح پر کھیلنے کا موقع فراہم کرے، بہت وقت ہوگیا کہ ہمارے 10 فل ممبران ہیں لیکن اگر ہم ایمانداری سے جائزہ لیں تو 8 یا ممکنہ طور پر 9 ٹیمیں اعلیٰ سطح پر کرکٹ کھیل سکتی ہیں، ہم اس تعداد کو بڑھاکر 15 سے 16 کرنا چاہیں گے، اس میں افغانستان، نیپال، ملائیشیا اور دیگر ایشین ریجن کے دیگر ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں، ہمارے لیے یہ بھی بہت اہم ہوگا کہ ہم ان کے کھیل کا معیار بھی بہتر بنائیں تاکہ یہ بڑی ٹیموں کے ساتھ مسابقتی کرکٹ کھیل پائیں۔
رچرڈسن نے مزید کہا کہ گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کو بے تاب ٹیموں کے لیے چند تجاویز پیش کرنے کے قریب ہے، اس میں گورننس اور نیا ازسرنو مرتب کردہ فنانشل ماڈل بھی شامل ہے، اس سے پہلے 2014 کے اوائل میں آئی سی سی کے اسٹرکچر میں تبدیلی کرتے ہوئے بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا نے اپنی اجارہ داری قائم کرتے ہوئے ریونیو کا بڑا حصہ اپنے قبضے میں کرلیا تھا،اس تمام معاملے کو ’بگ تھری‘ کا عنوان ملا تھا، نومبر2015 میں آئی سی سی چیئرمین بننے کے بعد ششانک منوہر نے تنقید کرتے ہوئے اس میں تبدیلی پرزوردیا تھا، انھوں نے بگ تھری کی اجارہ داری ختم کرکے ریونیو کی تقسیم کا نیافارمولا پیش کرنے کا کہا ہے۔
رچرڈسن نے کہاکہ ہمیں پورا یقین ہے کہ موجودہ انتظامیہ کے تحت طاقت کی اس جنگ سے کھیل متاثر نہیں ہوگا، فنانشل ماڈل کی وجہ سے انٹرنیشنل گیم کچھ وقت کیلیے مشکل میں رہا تھا۔