تحریر : عرفانہ ملک
گرمیوں کی چھٹیاں ہوتے ہی بچوں میں ایک ہلچل مچ جاتی ہے وہ چھٹیاں ہونے سے پہلے ہی اپنی پلاننگز شروع کردیتے ہیں ہم نے ادھرجاناہے ادھر جاناہے۔اتنے دن گزارنے ہیں۔اب چونکہ بچے بھی سکول سے فارغ ہوچکے ہیں اور گرمی میں میراخیال ہے کہ جب تک سب مل کر کسی ٹھنڈے مقام کا انتخاب نہ کرلیں دل کو چین نہیںآتا ۔ان دنوں ہمارے یہاں کراچی کے کچھ مہمان ٹھہرے ہوئے ہیں۔ان سب کی بھی یہی خواہش یا آرزوتھی کہ کسی ٹھنڈے مقام پر کچھ دن گزارے جائیں۔مگر ہم نے ان کی اس بات کا زیادہ دھیان نہیںدیا کیونکہ یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ ٹھنڈے مقام پرجانا کسی غریب کوزیب نہیںدیتا ۔ان جگہوں کے اخراجات بھلاکون برداشت کرسکتاہے۔مگر جب ہمیںایک دعوت نامہ اپردیر سے آیا کہ آپ سب لوگوںنے ادھر شادی میںضرور آناہے۔تو پھر اس دل ناداں نے کسی ایک کی نہ سنی اوراپنے کنبے کے ہمراہ دوروزبعدہی روانہ ہوگئے۔صبح دس بجے کے لگ بھگ ہم ایک کوچ میںسوارہوئے۔ 2 گھنٹے بعدایک چیک پوسٹ آئی تو سب نے اپنے اپنے کارڈ نکال لئے۔
باری پر ہم سے پوچھا گیاتو ہم نے بھی کارڈ نکال کے دے دیا ۔چیکنگ کے بعد ہم ادھرسے چل پڑے مہمان رات بھرکے جاگے ہوئے تھے اور کچھ تو سفر کرنے کی خوشی بھی تھی اورپھر ستم ظریفی کے کراچی کے لوگوں کو رات دیر تک جاگتے رہنے کی عادت بھی ہم نے تو شروع ہی سے پابندی عائد کر چھوڑی کہ خوراک نہ کی جائے اس لئے کہ یہ راستے بھی ٹیڑھے پیڑھے تھے۔اب کچھ ہی سفر کے بعد کسی کو متلی اورکسی کو چکر آنا شروع ہوگئے ۔توکوئی گپ شپ لگاتا رہا ۔تو کسی نے کانوں میں ہینڈ فری لگارکھی تھی۔توکوئی بھوک کی شکایت کر رہاہے۔بس ادھر وہی بہتر لگا جو اونگھ رہاتھا۔الٹی کی شکایت سے ہمیں بہت بے چینی سی ہوگئی۔آخر اس کیا کیا جائے ،خیر کسی کو کچھ دیا کسی کوکچھ تاکہ سفر کو منزل تک پہنچایاجائے۔
دل ہی دل میں ہم جل مررہے تھے کہ ا ب سفر کی تکالیف کون اٹھائے گا۔جب چکدرہ کے قریب پہنچے تو سب نے اپنے اپنے شناختی کارڈ نکال لیے چونکہ پچھلے سٹاپ پر ہم نے اپنا کارڈد کھایا تھا لہذا یہاں بھی اپنا کار ڈبڑھائے ہی تھے کہ ڈرائیور نے ہمیں ہمارا کارڈواپس کردیا اور کہنے لگے کہ آپ کارڈمت دکھائیں یہاں ۔ہم نے حیرت سے پوچھا بھلا کیوں ۔تو کہنے لگا کہ یہ عورت کا ہے۔اس پر ہمیں ہنسی آئی اور ہم جواب دیئے بغیر نہ رہ سکے کہ عورت کا شناختی کارڈتو پورے پاکستان میںچلتا ہے۔
اس پر جناب کہنے لگے چلتا ہوگا مگر یہ خیبرپختونخواہے۔یہاںخواتین کا کارڈ نہیں چلتا ۔اس پر ہماری حیرت اوربھی بڑھ گئی کہ آخر ماجراکیا ہے۔ کہ یہاں عورتوں کا کارڈنہیں چلتا۔کچھ تووجہ ہوگی ،مگر جناب ہمیں وجہ بتانے سے کترارہے تھے۔ہوسکتاہے یہاں پختون روایات کی وجہ سے کارڈوغیرہ دکھانا منع ہو۔جیسے ہمارے ہاںخواتین مکمل پردے میں اپنے گھروںسے نکلتی ہیں اس لئے شایدکارڈدکھانے میںبھی قباحت ہو۔خیر پھر بھی ایک پاکستانی ہونے کے ناطے ہم نے اپنا کارڈ تو دکھادیا تاکہ کوئی بھی شک والی سامنے نہ آسکے۔
تحریر : عرفانہ ملک