اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) کشمالہ طارق کا کہنا ہے کہ کسی کو گڈ مارننگ کہنا، مرضی کے خلاف اسلام علیکم کہنا یا پھر کسی کو دیکھ کر ماشاء اللہ کہنا بھی جنسی ہراسیت کے زُمرے میں آتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک نجی یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ کسی کو اسکی مرضی کے خلاف گُڈ مارننگ کہنا ، کسی کو مرضی کے خلاف اسلام علیکم کہنا یا پھر کسی کو دیکھ کر ماشاء اللہ کہنا بھی جنسی ہرایست کے زمرے میں آتا ہے، لوگ اگر دوران گفتگو ماشاء اللہ کہیں تو ٹھیک ہے لیکن جیسے ہی مرد عورتوں کو دیکھ کر ماشاء اللہ یا پھر چشم بدور جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں تو یہ سب جنسی ہراسگی کے زُمرے میں آتا ہے۔ کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ جہاں تک خواتین کی بات ہے اگر کسی خاتون کو کسی مرد کی جانب سے ایک مرتبہ اسلام علیکم کا میسج بھیجا جاتا ہے اور وہ اسکے میسج کا جواب نہیں دیتی لیکن وہ مرد نہیں رکتا اور بار بار اسلام علیکم کے پیغامات بھجواتا رہتا ہے تو یہ بھی جنسی ہراسگی کے زمرے میں ہی آئے گا، ہمارے پاس جتنی میں شکایتیں آتی ہیں ان میں زیادہ تر شکایتیں عورتوں کی ہوتی ہیں ج بکہ صرف 10 فیصد شکایتیں مرد لے کر آتے ہیں کہ انکو بھی ہراسگی کا سامنا ہے، لیکن اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ مرد جو بھی شکایتیں لے کر آتے ہیں وہ کسی خاتون نہیں بلکہ مردوں کے ہی خلاف ہوتی ہیں۔ یہاں پر یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ کشمالہ طارق کی جانب سے کچھ عرصہ قبل بھی ایک پیغام جاری کیا گیا جو صبح صبح کچھ مرد اُٹھ کر عورتوں کے موبائل پر گُڈ مارننگ کا میسج بھیجتے ہیں، یہ بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے مترادف ہے، کشمالہ طارق کے اس بیان کے بعد پاکستانیوں کی جانب سے انہیں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔