سکھر: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ عدالت ہدایت تو دے سکتی ہے لیکن ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی جب کہ اگر انتظامی اختیارات کو عدالت نے استعمال کرنا شروع کیا تو خرابی ہوسکتی ہے۔
سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاناما کیلئے ہم نے ٹی اوآرز بنانے کی کوشش کی لیکن حکومت نہیں مانی، نواز شریف کو پہلے بھی مشورہ دیا تھا کہ پارلیمنٹ سے باہر نہ جائیں،ہر ادارہ اپنے اپنے دائرہ میں رہ کر کام کرے گا تو ریاست مضبوط ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کا مسئلہ گورننس کا ہے، سندھ میں ہر معاملے کو سیاست کی نذرکیا جارہا ہے تاہم آج اے ڈی خواجہ ہیں تو کل کوئی اور آئی جی سندھ ہوگا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ مردم شماری کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا جاسکتا، تکنیکی خامیاں ہیں ان کو درست کیا جانا چاہیے جب کہ عدالت ہدایت تو دے سکتی ہے لیکن ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی، اگر انتظامی اختیارات کو عدالت نے استعمال کرنا شروع کیا تو خرابی ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اے ڈی پی اسکیم کے تحت 11 ارب روپے کی لاگت سے دریائے سندھ پر طویل پل تیار کر رہے ہیں، نئے پل سے 130 سالہ تاریخی لینس ڈاؤن برج محفوظ بنایا جاسکے گا۔