اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) اماراتی ولی عہد کی پاکستان آمد پر حکام ِ پاکستان کی جانب سے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، اماراتی ولی عہد خصوصی پرواز کے ذریعے نور خان ائیر بیس پہنچے جہاں پر وزیر اعظم عمران خان نے انکا استقبال کیا، اس کے بعد معز زمہمان کو گاڑی میں بٹھا کر وزیر اعظم عمران خان وزیر اعظم ہاؤس لائے جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، تاہم وزیر اعظم ہاؤس کی تمام لگژری گاڑیاں تو بچت اسکیم کے لیے بیچنے کے لیے لگا دی گئیں تھی لیکن جس گاڑی پر عمران خان اماراتی ولی عہد کو لے کر وزیر اعظم ہاؤس پہنچے وہ کہاں سے آئی؟ سینئر صحافی کامران شاہد نے نا قابل یقین انکشاف کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل پر اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کامران شاہد کا کہنا تھا کہ ایک زمانہ تھا جب نواز شریف عربی فرمانرواؤں کی گاڑی چلاتے تھے اور اب یہ ایک محصور کن لمحہ تھا جب عمران خان ولی عہد کو گاڑی میں بٹھا کر گاڑی ڈرائیو کر رہے تھے۔لیکن میرے خیال سے جس گاڑی میں عمران خان ابوظہبی کے ولی عہد کو لے کر جا رہے تھے یہ وہی گاڑی تھی جس کو وزیراعظم نے نیلامی کے لیے پیش کیا تھا لیکن کسی نے بھی نہ خریدی۔کامران شاہد نے کہا میں سوچ رہا تھا کہ اچھا ہوا کہ کسی نے وہ گاڑی نہیں خریدی پتہ نہیں کون سے وقتوں کی گاڑیاں تھیں جو کوئی لینے پر تیار ہی نہ ہوا،لیکن سوال یہ ہے کہ اگر یہ گاڑی بک چکی ہوتی تو پھر عمران خان کس گاڑی میں ولی عہد کو لے کر آتے؟کیونکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ساری گاڑیاں نیلامی میں پیش کر دی جائیں سوائے اس گاڑی کے جو ان کے پاس ہے،جس پرائم منسٹر ہاؤس میں ابوظہبی کے ولی عہد کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا تھا اسے وزیراعظم عمران خان یونیورسٹی بنانے جا رہے ہیں اور اگر اس کو یونیورسٹی بنا دیتے ہیں تو میرے خیال سے اگر اگلی بار کو سربراہ آیا تو اسے ڈی چوک میں گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔اس لیے یہ تمام باتیں عمران خان کو سمجھنی چاہئیے، اگر ولی عہد خالص دودھ مانگ لیتے تو پھر کیا ہوتا۔