نئی دہلی: بھارتی سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سندھو نے کہا ہے کہ آج بھی وہی کہوں گا جو پہلے سے کہہ رہا تھا ،دہشتگردوں کو کوئی مذہب ہوتا ہے نہ کوئی ملک نہ کوئی ذات ہوتی ہے ،پلواما حملے کا کرتار پور بارڈر راہداری منصوبے سے کوئی لینا دینا نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا ہے کہ 71 سال سے دوملکوں کے درمیان جو ہوتا آرہاہے اسے کبھی تورکنا ہے ،بھارتی میڈیا میری باتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے ۔ واضح رہے کہ نوجوت سنگھ سدھو کو پاکستان سے ہمدری بھاری پڑگئی ہے کیونکہ انہیں بھارت کے معروف کامیڈی شو کپل شرما میں سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خودکش حملے پر سدھو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا چند افراد کی وجہ سے آپ پوری قوم کو ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہو یا صرف ایک شخص کو ذمہ دار ٹھہراو گے، حملہ بزدلانہ تھا اور میں اس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ تشدد ہمیشہ مذمت کرنے کے لائق ہوتا ہے اور جنہوں نے یہ کیا انہیں سزا ہونی چاہیے۔ ان کے اس بیان کو کئی افراد نے پسند نہیں کیا اور انہوں نے ٹوئٹر پر ان کو شو سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔چند افراد نے سخت رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’ہمیں مل کر سدھو کی برطرفی تک کپل شرما کے شو کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں شو کے لیے کام کرنے والے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ چینل میں اس معاملے پر بحث ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے سدھو کو شو سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کپل شرما کی جگہ اس شو پر معروف اداکارہ ارچنا پورن سنگھ کو لایا جائے گیا۔ بھارتی چینل کی جانب سے پرڈوکشن ہاﺅس کو بتا دیا گیاہے کہ نوجوت سنگھ سدھو فارغ کر دیا جائے یہ کوئی عارضی چیز نہیں ہے ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ماضی میں جس وقت می ٹو مہم زورو شور سے چل رہی تھی تو بھارتی موسیقار انو ملک کیخلاف بھی الزامات لگے تھے جس پر چینل کی انتظامیہ کی جانب سے ان کیخلاف بھی ایکشن لیا گیا تھا اور چند اقساط ارچنا پورن سنگھ کے ساتھ عکسبند کی گئی تھیں اور ممکنہ طور پر وہی سندھ کی جگہ کامیڈی شومیں شامل ہوں گی انہوں نے مزید بتایا کہ اداکارہ نے پہلے ہی شو کی 2 قسطوں کے لیے شوٹ کیا تھا اور چینل نے ان ہی کو نوجوت سنگھ کی جگہ شو میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ جمعرات (14 فروری) کے روز مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں دھماکے کے نتیجے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات لگانے کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔