لاہور(ویب ڈیسک)پاکستان کے بائسویں وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں حکومتی ایجنڈہ پشے کیا ہے۔ ناقدین کے مطابق نئے وزیراعظم نے عوامی امنگوں کو آسمان تک پہنچا دیا اور اگر وہ ناکام ہوئے تو نقصان ناقابل تلافی ہوگا۔وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کی شب قوم سے خطاب کرتے ہوئے ’تبدییے کا پروگرام‘ پشق کائ۔ ان کا کہنا تھا کہ مدینہ جیوم فلاحی ریاست، سادگی، صنعتی ترقی، آمدن اور اخراجات مںک توازن، سول سروس، پولس اور عدالتی اصلاحات، نان بلدیاتی نظام، کرپشن کا ہر قمتہ کا پر خاتمہ اور ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات نئی حکومت کے اولنا مقاصد ہںپ۔ وزیر اعظم گا رہ سو کنال کے وزیر اعظم ہاؤس کی بجائے اسی کے احاطے مںا قائم تنت بڈر کے گھر مںو قادم کریں گے جو کہ پہلے ملٹری سکریٹری کے زیر استعمال تھا۔وزیراعظم ہاؤس کی 33 بلٹ پروف اور 80 دیگر گاڑیوں مںا سے صرف دو وزیر اعظم کے زیر استعال رہںل گی بقہل نلاام کر دی جائںی گی جبکہ 524 ملازمنی مںا سے بھی صرف دو وزیر اعظم کے زیر استعمال ہوں گے۔ اس کے علاوہ عالشالن محل نما وزیر اعظم ہاؤس مںا تحقیاع یونوررسٹی قائم کی جائے گی۔عمران خان کے مطابق 95 ہزار ارب روپے کے مقروض ملک کی حالت بدلنے کے لئے اخراجات کنٹرول کئے جائں9 گے اور کرپٹ لوگوں سے لوٹی ہوئی دولت بھی واپس لی جائے گی۔ انہوں نے واضح الفاظ مںل کہا کہ یا تو ملک رہے گا یا پھر کرپٹ لوگ۔ انہوں نے ٹکسا نٹک مںا اضافے کے لئے فڈپرل بورڈ آف ریونور مںئ اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے اپلی کی کہ ٹکسا ادا کریں اور وہ خود عوام کے پسےی کی حفاظت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کا ایک روپہب بھی چوری نہںح ہونے دیں گے اور منی لانڈرنگ روکنے کے لئے ایف آئی اے کو مضبوط کان جائے گا۔عمران خان کی جانب سے بدعنوانوں کے کڑے احتساب کا عندیہ دیا گات ہے اور انہوں نے قوم کو خود ہی پیگو مطلع بھی کر دیا ہے کہ ہو سکتا ہے اس پر کرپٹ لوگوں کی ’چںںح بھی نکلں ‘ اور جمہوریت کو خطرات لاحق ہونے کا واویلہ بھی شروع ہو جائے لکنر وہ کسی کو نہںے چھوڑیں گے۔تجزیہ کار کہتے ہںں کہ عمران خان نے پہلے پرویز الہٰی کو خود ہی سب سے بڑا ڈاکو قرار دیا اور پھر انہں پنجاب اسمبلی کا اسپکرر بنا دیا گاہ، اس صورت مںن عمران خان کی بات پر کون ینرا کرے گا؟ سنئر صحافی اور تجزیہ کار کے آر فاروقی کہتے ہںب کہ عمران خان کے خطاب مںر سابق فوجی آمر ضامء الحق کی جھلک دکھائی دی۔ جنرل ضامء بھی گاورہ برس اسلام کو ہی حکمرانی کے لئے بے دریغ استعمال کرتے رہے اور انہوں نے اسی بہانے پاکستان کو افغان جنگ مںہ جھونک دیا، ’’عمران خان نے عوامی امنگوں کو آسمان پر پہنچا دیا ہے، وہ جو کچھ کہہ رہے ہںے اگر نہںص کر پائے تو فال آوٹ بھاننک خواب ہوگا۔‘‘نئے وزیر اعظم کی تقریر پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی ردعمل دیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے ڈوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے خطاب مںم دو اہم معامللات پر اظہار خائل نہںت کات گاا، ایک دہشت گردی اور دوسرا لوڈشڈہنگ۔ احسن اقبال کے مطابق ان کی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف بروقت اور راست اقدامات کئے جن کے نتجے مںہ دہشت گردی تقریباﹰ ختم ہو چکی ہے مگر انتہا پسندانہ سوچ اب بھی باقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2013ء مںج جب ان کی جماعت کو اقتدار ملا تو ملک مںی 20، 20 گھنٹے کی لوڈشڈہنگ ہوتی تھی مگر اب ’شاذ و نادر‘ ہی بجلی جاتی ہے، ہمںا جی ڈی پی دو فصدگ پر ملی تھی جبکہ ہم نے نئی حکومت کو چھ فصد پر لاکر حوالے کی ہے۔پپلز پارٹی کے رہنما سعود غنی نے عمران خان کے خطاب کو سابق فوجی آمر پرویز مشرف کا پانچ نکاتی ایجنڈہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے تقریر مںت کراچی کے مدرانوں پر قبضہ اور مکانات کی تعمرپ کا ذکر کاج، تو ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ مدےانوں پر قبضے ان کے اتحادیوں نے ہی کےذ ہںج۔معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان نے تقریر مںض بررونی قرضوں کی واپسی کے لئے مثبت اقدامات پر روشنی ڈالی ہے۔ صحافی اور تجزیہ کار حماد عالم قریی کہتے ہںب کہ عمران خان کا معاشی منصوبہ تو بہترین ہے، اخراجات مںر کمی سے بجٹ خسارہ بڑھتا ہے اور مجبوراﹰ قرض لناش پڑتا ہے یا پھر نوٹ چھاپنے پڑھتے ہںی اور دونوں اقدامات سے روپے کی قدر مںت کمی ہوتی ہے۔ ٹکسف نٹے کو بڑھانے کے لئے سب سے ضروری چزھ ایف بی آر مںض اصلاحات کا علان ہے اور بر،ون ملک پاکستانو ں کو پسےو ملک بھجنےے کے لئے سہولاات کا اعلان بھی اہم قدم ثابت ہوگا۔