اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) آج الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے فیصلہ دیا گیا کہ مریم نواز پارٹی کی صدارت کا عہدے کی اہل ہیں اور وہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر رہ سکتی ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو مسترد کر دیا گیا، مریم نواز کے حق میں فیصلہ
آتے ہی یہ آواز بلند ہونا شروع ہوگئی ہے کہ اگر مریم نواز عہدہ رکھ سکتی ہیں تو پھر جہانگیر ترین جیسا اہل اور قابل ترین بندہ نا اہل کیوں ہے؟ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے آج کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے معروف صحافی انور لودھی کی جانب سے رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’الیکشن کمیشن کے مطابق مریم نواز پارٹی کا نائب صدارت کا عہدہ غیر فعال ہونے کے باعث رکھ سکتی ہیں،تاہم مریم نواز پارٹی کا کوئی بھی فعال عہدہ قبول نہ کریں‘‘۔’’یہ فیصلہ انتہائی غیر منطقی ہے..الیکشن کمیشن کے پاس وہ کونسا میکنزم ہے جو عہدے کی فعالیت اور غیر فعالیت کو مانیٹر کرے گا؟اگر الیکشن کمیشن کے مطابق سزا یافتہ مریم نواز نائب صدارت کا عہدہ رکھ سکتی ہیں تو پھر جہانگیر ترین جیسا قابل بندہ پی ٹی آئی سے باہر کیوں؟اسے تو کسی جرم میں سزا بھی نہیں ہوئی.. تحریک انصاف کو بھی انہیں اب پارٹی میں دوبارہ جنرل سیکرٹری کا عہدہ دے دینا چاہیے‘‘۔
’’ مریم نواز کو پارٹی کی نائب صدارت سے ہٹانے کی درخواست الیکش کمیشن نے اگرچہ مسترد کر دی ہے… لیکن یہ سمجھ سے باہر ہے کہ ایک سزا یافتہ مجرمہ الیکشن تو نہیں لڑ سکتی لیکن سیاسی پارٹی کی صدر ہو سکتی ہے ‘‘۔