کراچی: سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ بھارتی صحافی اس وقت صحافی نہیں مودی کی پارٹی کے سرگرم کارکن لگ رہے ہیں، میں نے بھارتی صحافیوں سے کہا کہ مودی نے پاکستان پر اتنا ہی عالمی دباؤ ڈلوادیا ہے تو کلبھوشن کو بھی رہا کروالیں، میزبان نے کہا کہ انڈین سیاستدان اس وقت ووٹ گننے میں مصروف ہیں، دنیا بھر میں وزیراعظم عمران خان کے اس عمل کو سراہا جارہا ہے اور انہیں ایک پیس لیڈر کے طور پر دیکھا جارہا ہے،
حامد میر نے کہا کہ مغربی اور مسلم ممالک نے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے اقدام کو سراہا ہے بدقسمتی سے ہندوستانی حکومت نے اس کا خیرمقدم نہیں کیا، بھارتی میڈیا میں عمران خان کی تعریف کرنے والے لوگوں پر تنقید کی جارہی ہے، انڈین میڈیا نے حالیہ بحران میں انتہائی غیر پیشہ ورانہ انداز اختیار کیا ہے، ہندوستان کا میڈیا وہی بات کررہا ہے جو وہاں کی اکثریت سننا چاہتی ہے، نریندر مودی کا بھارتی وزیراعظم بننا بتاتا ہے کہ ہندوستان کی اکثریت مودی کی پاکستان اور مسلمان مخالف سیاست کو صحیح سمجھتی ہے، ابھی نندن نے اپنے انٹرویو میں پاکستان کی تعریف کی ہے انڈین بیانیہ کیلئے سب سے بڑا چیلنج ونگ کمانڈر ابھی نندن ہی بننے والے ہیں، مودی کی انڈیا کے اندر اور باہر ریپوٹیشن ایک مفاد پرست انسان کی ہے، مودی ابھی نندن کی رہائی کے باوجود پاکستان کیخلاف کوئی ایسی حرکت ضرور کریں گے جس سے خطے کا امن تباہ ہوسکتا ہے۔ حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کا انڈین پائلٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ اچھا ہے،
وزیراعظم عمران خان کو نریندر مودی کے ساتھ بار بار رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے تھی، مودی ضدی اور مفاد پرست آدمی ہیں دوبارہ رابطے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے، مودی خود رابطہ کریں تو بات کرنے میں حرج نہیں ہے۔ حامد میر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے پارلیمنٹ میں جمعہ کو پیش کی جانے والی قرارداد کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، راجہ پرویز اشرف نے گزشتہ روز آصف زرداری کو شکایت کی کہ ان کی اپنی پارٹی کے لوگ ان کی تقریر کے دوران خلل اندازی کررہے تھے اور ان کا خیال تھا کہ پیپلز پارٹی کو او آئی سی کے اجلاس کے بائیکاٹ کی بات کرنی چاہئے، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی آصف زرداری کو شکایت لگائی ہے کہ آپ کی پارٹی کے کچھ لوگوں نے ہم پر زور دیا کہ او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہئے۔میزبان نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طرف سے امن کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے بھارتی پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کردیا گیا، پاکستان میں اس پر بحث ہو رہی ہے کہ کیا بھارتی پائلٹ کو فوری طور پر رہا کرنا درست ہے یا ہمیں اس وقت تک انتظار کرنا چاہئے تھا جب تک انڈیا اپنے پائلٹ کی رہائی کیلئے پاکستان سے درخواست نہیں کرتا، انڈیا میں بھی کچھ سنجیدہ لوگ پاکستان کے اس اقدام کا خیر مقدم کررہے ہیں، وہ اس عمل میں پاکستان اور عمران خان کی جیت دیکھتے ہیں، مشہور بھارتی صحافی راجدیپ سردیسائی نے کل ٹوئٹ کیا تھا کہ انڈیا میں شاید اس بات کو پسند نہ کریں لیکن اگر آپٹکس کی بات ہے تو عمران خان یہ جیت چکے ہیں کیونکہ انہوں نے ایک ہائی مورال گراؤنڈ لیا ہے،بھارتی صحافی برکھا دت کہتی ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سےویلکم جیسچر دیدیا ہے بھارت کو بھی اب معاملات کو کشیدگی کم کرنے کی طرف لے کر جانا چاہئے۔