اسلام آباد (ویب ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہاہے کہ نواز شریف کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کو پیغام پہنچ چکا ہے کہ لانگ مارچ میں انکی حمایت کی جائیگی۔نجی ٹی وی کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ اس وقت ملک میں سرمایہ کار آنا تو دور کی بات، سرمایہ کار یہاں سے سرمایہ باہر منتقل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نئے انتخابات کا مطالبہ اس لئے کررہے ہیں کہ اگر انتخابات ہوجائیں تواس میں پاکستان کی بہتری ہے۔ پاکستان کی قوم دیکھ رہی ہے کہ مہنگائی میں اضافہ ہورہاہے اور قوم یہ بھی کہہ رہی ہے کہ عمران خان نے امریکہ جاکر ملکی مفادات کا سودا کرلیا، یہ بات ساری قوم اور میں بھی کہہ رہا ہوں۔جاوید لطیف کا کہناتھا کہ نواز شریف کا یہ گناہ نہیں تھا جس اقامہ پر انکو سزا دی گئی۔ذوالفقار علی بھٹوکو سزا اس لئے دی گئی کہ اس نے ایٹم بم پر سودا نہیں کیا تھا اور نواز شریف کو سی پیک لڑ گیا، اگر نواز شریف چین کیساتھ سی پیک کا معاہدہ نہ کرتے تو ان کی حکومت قائم رہتی۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان میں اگر تھوڑی بہت بھی حب الوطنی ہے توان کو اس وقت فریش مینڈیٹ کی ضرورت ہے یا پھر ساری اپوزیشن مستعفی ہوجائے۔ اس کے علاوہ میں کوئی حل نہیں دیکھ رہا ہوں۔جبکہ ایک اور خبر کے مطابق مشرف دور میں جمہوریت کے لئے زبردست جدوجہد کرنے والی، شاندار تعلیمی ریکارڈ، نرم رو گفتگو اور گرم رو جستجو کی حامل باہمت خاتون بیگم کلثوم نواز کی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے۔سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز نے 29 مارچ 1950ء کو لاہور میں ڈاکٹر محمد حفیظ کے گھر میں آنکھ کھولی، رستم زمان گاماں پہلوان کی نواسی تھیں۔کلثوم نواز نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو میں پی ایچ ڈی کی، شادی لاہور کے متمول صنعتی گھرانے کے فرد محمد نواز شریف سے ہوئی، چار بچے مریم نواز، اسما نواز، حسین نواز اور حسن نواز ہیں۔کلثوم نواز کے شوہر نواز شریف 2 بار پنجاب کے وزیر اعلیٰ اور 3 مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم بنے، اس دوران آزمائشیں بھی آئیں، بیگم کلثوم نواز ہمیشہ ان کے لئے مضبوطی کا باعث بنیں۔شعر و شاعری اور ادب سے شغف رکھنے والی گھریلو خاتون بیگم کلثوم نواز اس وقت ایک مضبوط اعصاب کی حامل سیاستدان کے طور پر سامنے آئیں، جب جنرل مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو نواز شریف حکومت کا تختہ الٹ دیا، انہیں مسلم لیگ ن کی صدر بنادیا گیا۔انہوں نے ملک بھر میں جمہوریت کے لئے تحریک چلائی اور کئی جغادری رہنماؤں کو پیچھے چھوڑ دیا، بعد میں وہ نواز شریف کے ساتھ ہی سعودی عرب جلاوطن ہو گئیں۔نواز شریف کی وطن واپسی اور تیسری بار وزیر اعظم بننے پر بھی بیگم کلثوم نواز پسِ پردہ رہیں، دو سال پہلے انہیں گلے کا کینسر ہوگیا، وہ لندن میں زیرِ علاج رہیں، اسی دوران نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد ان کی نشست سے 17 ستمبر 2017ء کو رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں لیکن وطن آنا اور حلف اٹھانا نصیب نہ ہوا۔بیگم کلثوم نواز لندن میں علاج کے دوران ہی 11 ستمبر 2018 کو وفات پا گئیں۔