کراچی (ویب ڈیسک) پاکستان کو فوجی شکست دینے کی بھارت میں صلاحیت نہیں، پچھلے دس دن میں ہونے والے واقعات پر مودی کو مزید تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا، قوم کو اس کا اندازہ ہوگا یہ کوئی سرپرائزنگ چیز نہیں ہوئی ہے جس کا ادراک بین الاقوامی میڈیا اور بھارت میں لوگ بھی کرتے رہے ہیں جس کئی کا پہلے سے ہی اندازہ تھا کہ انڈیا میں الیکشن قریب آئیں گے تو اس طرح کا کوئی حادثہ سامنے آئے گا جس سے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پلوامہ کی وجہ سے ہم نے دیکھا کہ انڈین میڈیا اور سیاستدانوں نے ہر طرح کی دھمکی دی اور بالاکوٹ میں حملہ بھی کیا اور یہ سوچ کوئی نئی نہیں تھی اور اُن کی یہ کوشش تھی کہ پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کی جو نوعیت ہے اس میں بنیادی تبدیلی لائی جائے۔ ہم جانتے ہیں کہ انڈیا اسرائیل سے فوجی سامان لیتا رہا ہے اور ان سے ملنا جلنا بھی رہا ہے اور انڈیا بھی اسرائیلی سوچ لانا چاہتا ہے ان خیالات کا اظہار سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) احسان الحق نے نجی چینل کے پروگرام میں میزبان سلیم صافی سےگفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ جس طرح اسرائیل حق سمجھتا ہے کہ وہ اپنے پڑوس میں جس پر چاہے حملہ کرے اور انڈیا بھی کچھ اس طرح کی سوچ لانا چاہتا تھا جس کے بارے میں انڈین تجزیہ کار لکھتے رہے ہیں کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن بھی تقریباً اسی سوچ کا مظہر تھا کارگل کے بعد دنیا کو بتانا چاہتے تھے کہ اگر کشمیر میں کم از کم کوئی واقعہ ہوگا تو پاکستان کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا جائے گااور لمیٹیڈ وار کرسکتے ہیں اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ممکن نہیں ہے ٹھیک ہے روایتی ہتھیاروں میں انڈیا کے پاس زیادہ ہتھیار ہیں اور قابلیت یا صلاحیت زیادہ ہے لیکن اتنی زیادہ نہیں ہے کہ وہ پاکستان کو فوجی شکست دے سکے۔ ہماری سوچ یہ ہے کہ ایٹمی ہتھیار جنگ سے بچنے کے لئے ہوتے ہیں نہ کہ جنگ کرنے کے لئے ۔