اسلام آباد: ماضی کے عظیم کھلاڑی اور کپتان سر ویوین رچرڈز نے ویسٹ انڈیز کو دو ورلڈ کپ جتوائے اور ان کی قیادت میں ویسٹ انڈیز نے ایک ورلڈ کپ فائنل کھیلا۔ اپنے دور میں بڑے بڑے بولروں کے چھکے چھڑانے والے ویوین رچرڈز بہت ہی سادہ طبیعت کے مالک ہیں ان سے بات چیت کرتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ان میں انکساری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ ویون رچرڈ کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کی کپتانی میں پاکستان آئی سی سی چیمپنز ٹرافی جیت سکتا ہے تو اس سال پاکستان ورلڈ کپ بھی جیت سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں 4 سال سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ کام کر رہا ہوں، سرفراز احمد بلاشبہ ذہین اور ورلڈ کلاس کپتان ہیں۔ یہی کسی اچھے اور زیرک کپتان کی نشانی ہے کہ وہ غلطیوں سے سیکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرفراز کے پاس کئی ورلڈ کلاس ون ڈے کھلاڑی ہیں، ہوسکتا ہے کہ عمران خان کے بعد سرفراز احمد ورلڈ کپ جیتنے کے خواب کو سچ کردیں۔ سابق ویسٹ انڈین کپتان نے کہا کہ عمران خان اور وسیم اکرم اپنے الگ زون کے کھلاڑی ہیں، ان کا سرفراز احمد سے موازنہ کرنا درست نہیں ہے، عمران خان اور وسیم اکرم کے ساتھ میں نے بہت کرکٹ کھیلی، ان کے پاس مختلف کوالٹی کے کھلاڑی تھے جب کہ سرفراز احمد کے پاس کئی میچ ونرز ہیں اور ان کی موجودہ ٹیم میں ورلڈ کپ جیتنے کی بھرپور صلاحیت ہے۔ سرفراز احمد کی قائدانہ صلاحیتوں کے بارے میں سر ویوین رچرڈز نے کہا کہ گراونڈ میں وہ کئی بار غصے میں دکھائی دیتا ہے اور کئی بار وہ چیخ و پکار کرتا ہے لیکن یہی اس کا قدرتی انداز ہے۔ ویون رچرڈ نے کہا کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں جس طرح اس نے گری ہوئی ٹیم کو اٹھایا اور بھارت سے گروپ میچ ہارنے کے بعد اسے فائنل میں شکست دی یہی ایک اچھے اور قابل کپتان کی نشانی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے کلائیو لائیڈ کے ساتھ بہت کرکٹ کھیلی ہے، بڑا کپتان وہی ہے جسے کا ساتھی ڈریسنگ روم میں احترام کریں، سرفراز احمد ہر وقت ساتھی کھلاڑیوں سے مشورے کرتے رہتے ہیں، مجھے ان کی کپتانی میں کوئی شک نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی بار بڑے بڑے کھلاڑی غلطی کر جاتے ہیں لیکن کپتان کی نیت نیک ہونی چاہیے۔ ویوین رچرڈز نے کہا کہ عمران خان میرے دوست ہیں انہوں نے جس طرح ورلڈ کپ جیتا وہ کوئی سوچ نہیں سکتا تھا جب 1987 میں پاکستان فیورٹ تھا تو پاکستان ہوم گراونڈ پر سیمی فائنل ہار گیا لیکن جب کسی کو یقین نہیں تھا تو پاکستان ورلڈ کپ جیت گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قائدانہ صلاحیتوں کا کسی اور سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا، وہ بڑا لیڈر تھا اور امید ہے کہ اس کی لیڈر شپ میں پاکستان مزید ترقی کرے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے ہر بار پاکستانیوں نے محبت دی اور اس بار بھی میں پی ایس ایل کے لئے پاکستان جا رہا ہوں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مجھے جس طرح محبت دی ہے میں اسے بھول نہیں سکتا ہوں۔ سر ویون رچرڈ نے کہا کہ ندیم عمر اور ان کے اہل خانہ، منیجر اعظم خان، معین خان سب میری فیملی کی طرح ہیں، یہاں مجھے گھر جیسا ماحول دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ڈگ آؤٹ میں ان کے ہمیشہ پُرجوش رہنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ جو کھلاڑی میچ نہیں کھیل رہے ہیں