اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کی دہشت نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، کورونا وائرس نے تیزی سے پھیلنے والی وبائوں میں تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ اس وقت دنیا کے تمام براعظموں میں پانی اورہوا کے بعد جو تیسری چیز زندگی کو متاثر کررہی ہے وہ کورونا وائرس ہے جو دنیا کے تمام براعظموں میں کم وبیش موجود ہے
اس خطرے کے سبب سعودی عرب میں عمرہ پرفوری پابندی لگائی گئی اور اگر اس تیزی سے پھیلتی وبا کو کنٹرول نہ کیا گیا تو حج کے اہم ترین موقع پر بھی فرزندان توحید کوفریضہ حج سے روکے جانے کافیصلہ متوقع ہے جو کہ نہ صرف کرہ ارض کے مسلمانوں کیلئے بے چینی کا باعث ہےبلکہ سائنسدانوں اور محقق حضرات نے اس ممکنہ پابندی کی وجہ سے کرہ ارض پر بڑی تباہی کی پیشنگوئی کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ ایک حقیقت ہے کہ خانہ کعبہ عین اس جگہ واقع ہے جہاں عرش الہی کا سایہ ہے اور اس خانہ کعبہ کے بالکل عین اوپر بیت المعمور میں اللہ کا گھر یعنی خانہ کعبہ موجود ہے اور زمین پر اسی بیت المعمور کے نیچے خانہ کعبہ موجود ہے۔
https://www.yesurdu.com/?p=1101356
خانہ کعبہ کے طواف کے بارے میں دلچسپ ترین حقیقت یہ ہے کہ ہماری زمین کلاک وائز اپنے مدار کے گرد گھوم رہی ہے اور دنیا کی تمام چیزیں کلاک وائز گھومتی ہیں مگر طواف کعبہ شروع سے ہی اینٹی کلاک وائز کیا جاتا ہے اور سال کے 365 دنوں جاری رہنے والا عمل ہے۔
حال ہی میں کورونا وائرس کے سبب جب عمرہ پروازوں پرپابندی عائد کی گئی ہے تو خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ممکن ہے اس سے طواف کعبہ رک جائے گا اوراگرطواف کعبہ کم ہوتے ہوتے رک گیا تو کرہ ارض پر کیا تباہی آئیگی اس کے بارے حیرت انگیز تحقیق سامنے آئی ہے۔
کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ طواف کعبہ کے رک جانے سے زمین کی اپنے محور کے گرد گردش بھی رک جائیگی اورسائندان صدیوں پہلے اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ اگر زمین کی اپنے مدار کے گرد گردش رک جائے تو زمین پر سونامی اور زلزلے اور خوفناک تباہی کا آغاز ہوگا؟اورایٹم بم جیسا دھماکہ متوقع ہے ، اگر زمین گردش کرنا چھوڑ دے تو اس کے انتہائی خطرناک نتائج مرتب ہونگے۔
خانہ کعبہ بلا شعبہ عجائبات ربی کا ایک نہایت شاندار مظہر ہے۔ سائنسی تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ خانہ کعبہ دنیا کے عین وسط میں موجود ہے اور زمین کی کسی بھی طرف سے پیمائش کرنے والا جب وسط میں پہنچتا ہے تو وہ یہ جان کر حیران رہ جاتا ہے کہ زمین کے کسی بھی طرف سے شروع کی گئی اس کی پیمائش کے عین وسط میں خانہ کعبہ موجود ہے۔دنیا بھر سے مسلمان حج و عمرہ کی ادائیگی کیلئےمکہ مکرمہ کا رخ کرتے ہیں اور طواف کعبہ کی سعادت حاصل کرتےہیں ۔
https://www.yesurdu.com/?p=1101356
کعبہ کا طواف اینٹی کلاک وائز(گھڑی کی الٹی سمت)کیا جاتا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اینٹی کلاک وائزچلنے سے فاصلہ جلد طے ہو جاتا ہے اور اس طرح طواف کرنے سے جسم پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ دل کی صحت کیلئے بھی یہ اچھا ہے۔یہاں یہ امر خاص قابل ذکر ہے کہ خانہ کعبہ کی برکت اور انسانوں کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اللہ سبحان و تعالیٰ نے یہاں پانی کا ایسا کنواں بھی پیدا فرمایا ہے جس کا پانی دنیا کے تمام پانیوں سے بہتر اور انسانی صحت کیلئے نہایت مفید قرار دیا گیا ہے ۔اس کنویں کا ماخذ آج تک دریافت نہیں ہو سکا اور آپ یہ بات بھی جان کر حیران رہ جائیں گے کہ آب زم زم دنیا میں موجود واحد پانی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے یہ خصوصیت رکھ دی ہے کہ اس سے کرنٹ پاس نہیں ہو سکتا ۔یعنی بجلی کے جاری ہونے والے ایٹمز کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے کرنٹ بے اثر ہو جاتا ہے۔خانہ کعبہ دنیا کے عین وسط میں موجود ہے اور زمین کی کسی بھی طرف سے پیمائش کرنے والا جب وسط میں پہنچتا ہے تو وہ یہ جان کر حیران رہ جاتا ہے کہ زمین کے کسی بھی طرف سے شروع کی گئی اس کی پیمائش کے عین وسط میں خانہ کعبہ موجود ہے۔دنیا بھر سے مسلمان حج و عمرہ کی ادائیگی کیلئےمکہ مکرمہ کا رخ کرتے ہیں اور طواف کعبہ کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔
ویسے تو زمین اپنے محور کے گرد ایک ہزار میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گھوم رہی ہے۔تاہم اس وقت کیا ہوگا جب وہ اچانک رک جائے؟
ایک رپورٹ کے مطابق اگر زمین کی گردش اچانک سے روک جائے تو ہر وہ چیز جو کسی چیز سے بندھی ہوئی نہیں ہے اچانک مشرق کی جانب ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے لگے گی۔اس کے اثرات فضاءپر اتنے برے مرتب ہوں گے اور ہوائیں اتنی طاقتور ہوجائیں گی جیسے زور دار ایٹم بم کا دھماکہ ہوا ہو۔
زمین کی گردش رک جانے سے سمندروں میں بہت بڑی سونامی کی لہریں پیدا ہوسکتی ہیں جو ایک منٹ کے اندر 17 میل کے رقبے کو غرق کرسکیں گی۔
اس کے علاوہ زمین کا ایک دن چوبیس گھنٹوں کی بجائے موجودہ 365 دنوں کے برابر لمبا ہوجائے گا ۔اس کے ساتھ ساتھ ایک سال میں سورج چھ ماہ تک آگ برساتا رہے گا جبکہ چھ ماہ کی طویل راتوں کے باعث ہڈیاں جما دینے والی سردی کا سامنا ہوگا۔جب زمین کی حرکت تھم جائے گی تو اس کے نتیجے میں سورج بھی مغرب سے طلوع اور مشرق میں غروب ہوگا اور ایسا سال میں ایک دفعہ ہی ہوسکے گا۔
زمین کے گھومنے سے مرکز گریز طاقت پیدا ہوتی ہے جو زمین کی موجودہ شکل کو برقرار رکھنے کا کام کرتی ہے، تاہم جب زمین کی گردش روک جائے گی تو سمندر دونوں قطبوں کی جانب منتقل ہوجائیں گے جہاں کشش ثقل طاقتور ہوگی۔اس کے نتیجے میں دو طاقتور سمندر ایک بہت بڑا براعظم زمین کے درمیان ابھر آئے گا۔
مقناطیسی فیلڈ کی طاقت بتدریج کم ہونے لگے گی جس کے نتیجے میں زمین جان لیوا شعاعوں کی زد میں آجائے گی جس کے نتیجے میںزمین پر زندگی کی بقاءکا امکان لگ بھگ نہ ہونے کے برابر ہوگااور سب کچھ تہس نہس ہوکے رہ جائے گا۔