بلاول بھٹو اپنے خطاب کے دوران کبھی اپنی والدہ کے بیان پر آبدیدہ ہوئے تو کبھی کسی بات پر ان کی ہنسی نکل گئی۔
کراچی: بلاول بھٹو بم پروف کنٹینر سے اپنے خطاب کے دوران کبھی خوشی اور کبھی غم میں مبتلا نظر آئے۔ بلاول نے خطاب کے دوران والدہ کا ذکر کیا تو ان کی آنکھیں بھر آئیں۔ بلاول نے جب مخالفین پر تنقید کی تو بچگانہ کے لفظ پر وہ مسکرا دیئے۔ بلاول نے کارکنوں سے جارحانہ خطاب کیا اور کارکنوں کا جوش و خروش بڑھایا۔ بلاول بھٹو نے اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کا وہ منظر بھی یاد دلادیا جب بے نظیر بھٹو وطن واپس لوٹی تھیں۔ بی بی شہید کی آمد پر کارکنوں نے ان کا شاندار استقبال کیا تھا۔
بی بی کے بیٹے نے قوم کو تخت رائیونڈ سے آزادی دلوانے کا اعلان کر دیا۔ بلاول بھٹو نے پی ٹی آئی کو بچگانہ اپوزیشن قرار دے دیا۔ اس سے قبل، بلاول بھٹو نے دعا سے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ پھوپھی نے انہیں امام ضامن باندھا۔ والدہ کے ذکر پر بلاول کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ بلاول نے دو ہزار سات میں بے نظیر کی وطن واپسی کی یاد پھر سے تازہ کر دی۔ آصفہ اور بختاور بھی جیالوں میں گھل مل گئیں۔
بلاول ساڑھے دس بجے کے قریب کارساز پہنچے۔ مختلف علاقوں سے پی پی پی کے کارکنان ریلیوں کی شکل میں کارساز پہنچے۔
بلاول کے ہمراہ راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی، شہلا رضا، سید مراد علی شاہ، سید خورشید شاہ اور پی پی پی کے دیگر رہنماء بھی کنٹینر پر سوار ہیں۔ پیپلز پارٹی کی سلام شہداء ریلی بوٹ بیسن، ٹاور اور لی مارکیٹ سے ہوتی ہوئی لیاری پہنچی تو جیالوں کی بڑی تعداد نے بلاول بھٹو اور ان کے ساتھیوں کا استقبال کیا۔اس موقع پر بلاول نے جیالوں سے دھواں دار خطاب بھی کیا اور بھٹو، بی بی اور پی پی کے حق میں نعرے بھی لگوائے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیاری کراچی کی جان ہے، لیاری کے شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے تحت لیاری کے امن کو تباہ کیا گیا، لیاری کے بے گناہ نوجوان قتل کئے گئے۔ بلاول کا مزید کہنا تھا کہ لیاری کی ماؤں نے اپنے بیٹوں کے جنازے اٹھائے ہیں، لیاری والوں نے ہمیشہ بھٹو اور میری ماں کا ساتھ دیا۔ بلاول نے کہا کہ لیاری والوں نے کبھی مایوس نہیں کیا اس لئے میں بھی آپ کی امیدوں پر پورا اترنا چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں غریبوں کا خیال رکھنا ہو گا، ہم اب تک بھٹو کے خوابوں کو مکمل نہیں کر سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا، تیر کمان سے نکل گیا ہے، بھٹو میدان میں آ گیا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا پیپلز پارٹی اور سندھ میں تبدیلی لا رہا ہوں۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ
لیاری کے لوگوں نے جمہوریت کے لئے قربانیاں دیں، لیاری کے لوگوں نے آمروں، دہشت گردوں کیخلاف لڑائی کی، لیاری محنت کشوں کا علاقہ ہے۔ بلاول بھٹو نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ میری نئی ٹیم تعلیم، صحت، انصاف پر بہتر کام کرے گی، روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔ بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے تھے لیاری کے حالات خراب کر کے پیپلز پارٹی کو ختم کر دیں گے، لیاری کی عوام نے سب کچھ غلط ثابت کر دیا ہے، لوگوں کی تعداد بتا رہی ہے لیاری پی پی پی کا قلعہ تھا اور ہمیشہ رہے گا۔
بلاول بھٹو نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سندھ کو تقسیم کرنے والے آج خود بکھرے ہوئے ہیں، آج پتنگ کٹ گئی ہے، پہلے ہی کہا تھا فون سے اڑنے والی پتنگ کو کاٹ دیں گے۔ اب صرف تیر چلے گا، بو کاٹا بو کاٹا۔ بلاول نے 2018ء میں کراچی میں بسنت منانے کا اعلان بھی کر ڈالا۔
بلاول بھٹو نے نمائش چورنگی پر بھی کارکنوں سے مختصر خطاب کیا اور مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کارکنوں کو یقین دلایا کہ ہماری کامیابی کا وقت قریب آ گیا ہے۔
کارساز پہنچ کر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی مختصر خطاب کیا اور فاروق ستار کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی پی پی نے کبھی نفرتوں کی سیاست نہیں کی، یہ پیغام ہمیشہ لندن سے آیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنی پارٹی کو سنبھالیں، اردو بولنے والے ہمارے بھائی ہیں۔ آپ بھی علیحدہ صوبے کی بات کرکے نفرتوں کو ہوا دینے کی کوشش نہ کریں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کامیاب ریلی پر جیالوں کو مبارکباد بھی دی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی بلاول کا ہے۔
کارساز پہنچ کر بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ملک نواز شریف کی غلط معاشی اور سٹریٹجک پالیسیوں کی وجہ سے تباہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے عمران خان کے متحدہ اپوزیشن سے نکلنے اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلوں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ بلاول نے مودی کو بھی ایک بار پھر گجرات اور کشمیر کے مسلمانوں کا قصاب قرار دیا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ میں چار مطالبات پیش کر رہا ہوں، اگر ان کو نہ مانا گیا تو میں 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں لانگ مارچ کا اعلان کروں گا۔ بلاول کے مطالبات یہ تھے:
ایک۔ فوری طور پر وزیر خارجہ مقرر کیا جائے۔
دو۔ پاناما لیکس پر پیپلز پارٹی کا بل پارلیمنٹ منظور کرے۔
تین۔ پارلیمانی نیشنل سکیورٹی کمیٹی دوبارہ بنائی جائے۔
چار۔ سی پیک سے متعلق آصف زرداری کی قرارداد کو منظور کیا جائے۔
پی پی پی کی ریلی میں نوجوان جیالوں کے ساتھ ساتھ سینئر جیالے بھی محو رقص نظر آئے۔