کتا نجس اور نا پاک جانور ہے بلکہ کہا تو یہاں تک جا تا ہے کہ جس گھر میں کتا بندھا ہوا ہو وہاں رحمت کے فرشتے نہیں اترتے مگر ہمارے کمانڈو جنرل تو اپنے آپ کو لبرل اور ترقی پسند کہلوانے کے لیے کتوں کو گود میں بٹھا کر فوٹو اتروانے کے بہت شوقین تھے عرصہ تک عمران خان بھی گھر میں کتے رکھنے کے شوقین تھے اور کتے اس کے کمروں میں گھومتے رہتے تھے یہ تو بھلا ہوا س کی تیسری پیرنی بیوی کاکہ اس کے آنے کے بعد بنی گالہ والے گھر سے اس کا پیارا کتا بھی نکال دیا ہے خیر یہ تو ضمناً باتیں تھیں اب آتے ہیں اصل مسئلہ کی طرف کہ کتا کنواں میں گر جائے تو شرعی طور پر سو پانی کے ڈول نکال دیں اور کتا کو با ہر نکال دیں تو پانی پاک ہو جائے گا عرصہ دراز سے مختلف فقہا اس پر بحث مباحثہ کرتے رہے ہیں کہ کیا کتا پہلے نکالنا چاہیے یا پانی کے سو ڈول۔اب عمران خان صاحب کے20صوبائی اسمبلی کے ممبران نے 44کروڑ روپے رشوت لیکر اپنا ووٹ پی ٹی آئی کے علاوہ دوسرے سینٹ کے امیدواروں کو دے ڈالا ہے اعلان پریس کانفرنس میں کیا گیا اور اپنے ممبران اسمبلی خواتین و مردوں کا نام تک بتا ڈالا گیا ہے اور بعد ازاںشو کا ز نوٹس جا ری کیے گئے ہیں کاش وہ پہلے انہیں شوکا ز نوٹس دیکر ان کا موقف معلوم کر لیتے تو اب جو ان مجرم ممبران کی چیخ و پکار جاری ہے وہ نہ ہوتی۔
تین خواتین ممبران نے مشترکہ پریس کانفرنس میں تردید کرڈالی ہے پانچ مرد ممبران صوبائی اسمبلی نے قرآن مجید پر اس الزام کی تردید کے لیے حلف دینے کا اعلان کردیا ہے بقول انکے کئی تو پہلے ہی پی ٹی آئی چھوڑ چکے تھے کئی کہتے ہیں کہ ہمارا نام دیکر وزیر اعلیٰ نے ہماری قربانی کرڈالی ہے حالانکہ بقول انکے اپنے من پسند افراد کی کرپشن کو بچانے کے لیے ایسا کیا گیا ہے واللہ علم بالصواب۔بہر حال کسی بھی پارٹی کا یہ ایک دلیرانہ اور پہلا اقدام ہے جب کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ سیاستدانوں نے تو پاکستانی سیاست کو بطور کا روبار اپنا رکھا ہے وہ انتخابات میں کروڑوں اور اگر مقابلہ سخت ہو تو اربوں روپے اس لیے خرچ کرڈالتے ہیں کہ کوئی بات نہیں یہ کوئی گھاٹے کا سودا نہ ہے کہ جیت گئے تو “تینوں کانے”ہی نکلیں گے۔یعنی جیت پر دائو پر لگی ہوئی رقم کئی گنا ہو جائے گی اس طرح پہلے بھی ایسا ہی ہو تا رہا ہے اور ہم کوئی ایکشن کرپٹ افراد کے خلاف نہ لے سکے ہیں ۔مسٹر زرداری کہاں بقول عوام سینما پر ٹکٹیں بلیک کیا کرتے تھے اور اب پاکستان کے دوسرے بڑے سرمایہ دار بن چکے۔
یہ سب سیاست کے طفیل نہیںتو اور کیا؟ اب 95 فیصد شوگر ملیں بھی اونے پونے داموں سندھ میں ان کے نام ٹرانسفر ہو چکی ہیں کہ ” ذور زبردستی سے خریدی” جا چکیں اسی طرح میاں نواز شریف خاندان بھی لوہے کے تاجر ہوتے ہو ئے اتفاق فائونڈریز بنانے تک جا پہنچے بھٹو صاحب نے نیشنلائز کر لی تو بالکل ہی مفلوک الحال ہو گئے بعد ازاں مجھ جیسے کسی ہمدرد کے ذریعے ضیا ء الحق تک جا پہنچے انہوں نے کھلی مہربانیاں کر ڈالیں اتفاق کی ملکیت واپس اور 50کروڑ روپے اس یونٹ کو چلانے کے لیے ادھار دیے جو بعد ازاں معاف کرڈالے گئے اب حالت بہ اینجا رسید کہ پورا خاندان ملوں کا مالک ہے بیرون ممالک میں پلازے ،فلیٹس اور فیکٹریاں ہیں اور اکیلے میاں نواز شریف صاحب پاکستان کے چوتھے بڑے سرمایہ دار بن چکے۔اس خاندان و دیگر صنعتکار ممبران اسمبلی کی دیکھا دیکھی بیشتر ڈھیروں سرمایہ رکھنے والے دوسرے صنعتکار بھی اپنے سرمایوں کو15تا 20گنا بڑھانے کے لیے پاکستان کی خاردار وادیٔ سیاست میں کود پڑے ہیں۔
تقریباًسبھی صنعتکار اب اس میدان کے شہسوار بننا چاہتے ہیں تاکہ کارخانوں میں ان کے کیے گئے مظالم کو تحفظ مل سکے اور ممبر منتخب ہو کر ایک مل سے درجنوں مزید ملیں لگا سکیں ۔کہ سیاسی کاروبار میںتو سرمایہ دنوں میں تگنا چو گنا اور اس سے بھی بڑھ کر ہو تا جا تا ہے اب عمران خان نے ایک علیحدہ ہی راگنی چھیڑ دی ہے کرپشن کا الزم لگا کر 20ممبران اسمبلی کو پارٹی سے بھگا دیا ہے بلکہ جلد ان کے کیسز نیب کے حوالے بھی کردیے جائیں گے بہر حال سیاستدانوں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ عمران خان کے نزدیک نہ پھٹکیں کہ وہ تو غیر سیاسی اور جذباتی نیازی ہے جب بھی اس کے دماغ میں فتور آگیا وہ ہمیں ننگا کر ڈالے گا ایسی پکڑ دھکڑ سے ایسے طبقات سیاست سے بھاگ نکلیں گے کہ اس میںسزائیں اور جیلیں بھی ہو سکتی ہیں پرانا لگایا ہوا سرمایہ ڈوب بھی سکتا ہے۔
اب جو ممبرا ن سینٹ کرپشن کرکے صوبائی اسمبلی کے ممبران سے ووٹ حاصل کر چکے تو وہ کیو نکر ممبر بنے رہ سکتے ہیں؟ وہ ہر صورت نا اہل قرار پائیں گے کہ کیا دفعات62/ 63نوااز شریف اور صرف ان کے وزارء کے لیے ہی بنی ہیں ؟اور جو نئے ممبرا ن سینٹ کرپشن کے حمام میں ننگے ہو چکے ان کے لیے یہ دفعات نہ ہیں ؟ویسے بھی جب کنواں میں کتا گر کر پانی پلید ہو جائے تو شریعت کے مطابق کتا بمعہ سو پانی کے ڈول نکالنا پڑیں گے اب اگراس سیاسی میدان کی مکمل صفائی نہ کی گئی تو پلید پانی والے کنواں کی طرح یہ میدان بھی بدستور پلید ہی رہے گا یہاں کسی کو زناٹے دار تھپڑ اور دوسرے کو صرف پیار کی لوری جو کہ غیر آئینی اور غیر اسلامی فعل ہی قرار پائے گی اب جب کہ کرپشن کا پنڈورا باکس کھل چکا تو مکمل گند کو صاف کر ڈالنے میں ہی قوم اور ملک کی بھلائی ہے