ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ حصہ ہوتا ہے جب سب سے زیادہ محنت کرتا ہے- یہاں تک کہ انسان کے سونے پر بھی دماغ سوتا نہیں ہے اور نہ وقفہ لیتا ہے- اس لیے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم خود اس کی دیکھ بھال کریں لیکن ہماری اپنی ہی چند عام عادات ہمارے دماغ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں- یہاں ہم ایسی ہی چند عادات کا ذکر کر رہے ہیں جو ہمارے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہیں اور اگر آپ بھی ان عادات میں سے کسی عادت کا شکار ہیں تو فورً ترک کیجیے- ناشتہ چھوڑ دینا:
ہم سب جانتے ہیں کہ صبح کا ناشتہ ہمارے لیے کتنا اہم ہوتا ہے لیکن اکثر لوگ اس جانب توجہ نہیں دیتے اور ناشتہ کیے بغیر ہی اپنے روزمرہ کے کام سرانجام دینے لگتے ہیں- سونے کی وجہ سے وجہ سے کئی گھنٹوں تک آپ کھائے پیے بغیر رہتے ہیں اور اب آپ کے جسم کو غذائی اجزاﺀ کی ضرورت ہوتی ہے- صبح کچھ نہ کھانے کی وجہ سے آپ کے دماغ کے خلیے کمزور ہونے لگتے ہیں- غنودگی اور چکر آنے کی شکایت بھی عام طور پر ناشتہ نہ کرنے کی عادت کی وجہ سے ہی پیدا ہوتی ہے- اضافی کھانا: اضافی کھانا ویسے بھی بری عادت ہے لیکن ایک اور اہم بات جس کی جانب ہم اکثر توجہ نہیں دیتے وہ یہ کہ اضافی کھانا کھانے سے ہمارے جسمانی وزن میں بھی اضافہ ہونے لگتا ہے- یہ بری عادت ہماری شریانوں کو بھی سخت کرنے لگتی ہے جس کی وجہ سے دماغ کو شدید نقصان پہنچنے لگتا ہے- اس لیے بہتر ہے کہ اعتدال کے ساتھ کھائیے اور صحت مند زندگی گزاریے- چینی کا زیادہ استعمال: زیادہ چینی کا استعمال آپ کے جسم کو پروٹین اور دیگر ضروری غذائی اجزاﺀ کے جذب ہونے کے حوالے سے سخت بنا دیتا ہے- اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے جسم کو مناسب طریقے سے کام کرنے کے لیے جتنی غذا کی ضرورت تھی اسے اتنی ہی مل رہی ہے نہ کہ اضافی- جن لوگوں کا خیال ہے کہ وہ زیادہ کھاتے ہیں
تو اس کا مطلب ہے کہ وہ چینی کا استعمال زیادہ کرتے ہیں کیونکہ یہ لوگوں کو بھوکا بنا دیتی ہے- اور اضافی کھانے سے دماغ کو شدید نقصان پہنچتا ہے-تمباکو نوشی: ہم سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ تمباکو نوشی ہمیں صرف نقصان پہنچاتی ہے لیکن ہم پھر بھی اس کی عادت میں بری طرح گرفتار ہوتے ہیں- تمباکو نوشی ہمارے دماغی خلیوں کی قاتل ہے اور اس کی وجہ سے ہماری یادداشت مختصر اور کمزور ہونے لگتی ہے- اس کے علاوہ تمباکو نوشی الزائمر کی بیماری لاحق ہونے کا سبب بھی بنتی ہے- فضائی آلودگی: یقیناً یہ کوئی عادت نہیں ہے لیکن یہ بھی دماغی صحت کو تباہ کرنے والے اسباب میں سے ایک ہے- ہمارے دماغ کو مناسب طریقے سے کام کرنے کے لیے آکسیجن کی بھاری مقدار کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بدقسمتی اسے فضائی آلودگی ماحول میں موجود آکسیجن کی مقدار کو شدید نقصان پہنچاتی ہے-
تبادلہ خیال کی کمی: مختلف مسائل اور امور پر تبادلہ خیال سے ہمارے دماغ کی افزائش ہوتی ہے اور ہمارے دماغ میں نئے آئیڈیاز بھی جنم لیتے ہیں-
اس کے علاوہ تبادلہ خیال سے بےپناہ معلومات بھی حاصل ہوتی ہے- لیکن لوگوں سے بات نہ کی جائے یا کم کی جائے تو دماغ کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور یہ محدود ہونے کے علاوہ کسی بھی مسئلے پر زیادہ نہیں سوچ سکتا- بات نہ کرنے کی عادت کی وجہ سے دماغ سکڑنے بھی لگتا ہے-سر کو ڈھک کر سونا: ہمارے دماغ کو صرف اس وقت ہی آکسیجن کی ضرورت نہیں ہوتی جب ہم جاگ رہے ہوتے ہیں بلکہ اس وقت بھی درکار ہوتی ہے جب ہمارا جسم سو رہا ہوتا ہے- اکثر لوگوں کو سر پر تکیہ رکھ کر یا پھر چادر یا کمبل سر تک اوڑھ کر سونے کی عادت ہوتی ہے- لیکن یہ عادت انتہائی خطرناک بھی ثابت ہوسکتی ہے
کیونکہ اس صورت میں جسم کو ملنے والی آکسیجن میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے- دوسری جانب جسم میں داخل ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ بھی ہوجاتا ہے اور یہ بھی خطرناک ہے-بیماری کے دوران کام: کچھ لوگ طبعیت بہتر محسوس نہ کرتے ہوئے بھی مسلسل کام میں مگن رہتے ہیں جبکہ وہ حقیقت میں تھک چکے ہوتے ہیں- اس حالت میں بھی مستقل کام کرتے رہنا آپ کے لیے مزید خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور ضروری ہے کہ آپ تھوڑی کے لیے آرام کیجیے- آرام کرنے سے آپ ایک مرتبہ پھر توانائی اور چستی سے بھرپور ہوجاتے ہیں اور آپ کا دماغ بھی پہلے سے زیادہ فعال ہوجاتا ہے-