حضرت عیسیٰ بن موسیٰ ہاشمی اپنی بیوی سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے. ایک دن چودھویں رات کا چاند چڑھا ہوا تھا کہنے لگے اگر چاند تجھ سے زیادہ حسین ہے تو تجھ کو تین طلاقیں ہوں.بیوی نے فوراً پردہ کر لیا اور کہا کہ چاند تو پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے اور میری رنگت میں تو وہ چمک نہیں ہے لہذا تو نے مجھے تین طلاقیں
دیں اور طلاقیں جمع ہوگئیں. بڑے پریشان ہو گئے. رات بہت مشکل سے گزاری. صبح خلیفہ منصور کے پاس آ گئے . اور کہا کہ رات اپنی بیوی کو یہ کہہ بیٹھا ہوں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ تو خلیفہ نے علما کو بلایا اور سب کے سامنے یہ مسئلہ رکھا رو سب نے کہا کہ طلاق ہو گئی. ایک آدمی خاموش بیٹھا تھا اور وہ اما ابو حنیفہ کا شاگرد تھا.سب نے کہا
کہ طلاق ہوگئی. منصور پوچھنے لگا کہ تم نہیں بول رہے ہو. تو اس عالم نے سورہ طین کی آیات تلاوت کیں اور کہا کہ میرے رب نے کہا کہ میں نے انسان کو سب سے زیادہ خوبصورت بنایا ہے. فرمایہ کہ چاند جتنا بھی زیادہ خوبصورت کیوں نہ ہو اور یہ کتنی ہی کالی کیوں نہ ہو انسان ہونے کے ناطے یہ چاند سے زیادہ حسین ہے تو خلیفہ منصور نے کہا کہ جاؤ اپنی بیوی سے کہو کوئی طلاق نہیںہوئی تم پریشانی چھوڑ دو.