لاہور;اگر یہ تین چار ہزار افراد کو اکھٹا کر بھی لیتے ہیں تو کیا ایماندار ہوجائیں گے قوم کی اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی کہ عدلیہ جس شخص کو مجرم قرار دے اسے کچھ لوگ اپنا ہیرہ قرار دینے پر بضد ہےہیں اور اس بات کا اظہار کر رہے ہیں
نامور تجزیہ کار ایثار انا اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔ عدلیہ کا فیصلہ غلط ہے عدلیہ کا احترام صرف بیان کی حد تک ہے عملا آپ پوری دنیا میں اپنے عدالتی نظام کو تماشا بنا رہے ہیں اگر اسی طرح مجرم لوگ اکھٹے کرتے رہیں تو عدالتیں بند کر کےا علان کر دیا جائے گا کہ یہاں جنگل کا قانون ہے کسی تاقتور کو سزا نہیں ہو سکتی ۔سو روپے جرمانے والا شخص تب تک جا نہیں سکتا جب تک وہ جرمانہ ادا نہ کر دے اربوں روپے ہڑپ کرنے والے کو سر پر بھٹایا جا رہا ہے اس سے کیا پیغام دنیا میں جائے گا تھوڑے تھوڑے جرمانے کے عوض میں ہماری جیلوں میں ہزاروں لوگ مل سکتے ہیں جو سزائیں بھگت رہے ہیں اور یہ لاؤلشکر کے ساتھ دباؤ ڈالنا چاہ رہے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ عدالت کی کوئی حیثیت ہی نہیں ۔اگر لوگوں کے اکھٹے کرنے کا معاملہ ہے تو بھارت میں ایک پنڈت میں سزاہوئی اور اس سزا کے خلاف بیس لوگ مارے گئے تو کیا سزا معاف ہو گئی یا ہو کر رہی یہاں چالیس چالیس صحافیوں کے ساتھ گرفتاری دینے آنے والوں کو سوچنا چاہیے۔کہ اپنی انا اور اقتدار کیلئے قوم اور ملک کو داؤ پر مت لگائیں اگر 13 جولائی کو یہ تین چار ہزار افراد کو اکٹھا کر بھی لیتے ہیں تو کیا یہ صالح اور ایماندار ہوجائے گے مسلم لیگ (ن) کی پزیرائی تو اب عوام میں اتنی رہ گئی ہے کہ سند ھ کے ساتھ ساتھ اب انہیں پنجاب میں بھی پورے امیدوار نہیں ملے اور لوگ ان کی ٹکٹیں واپس کر رہے ہیں کہیں ایسا تو نہیں چراغ بھجنے سے پہلے لودینا چاہتا ہے ۔