کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھانے ٹھیک ہوجائیں تو ملک کی مسجدوں میں رش لگ جائے۔
If the police station is fine, then there should be crowds in the mosques, Sindh High Court
سندھ ہائیکورٹ میں دوسال سے لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت عالیہ نے لاپتہ شہریوں کو بازیاب نہ کرانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس سید محمد فاروق شاہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسی پولیس پر لعنت ہو، کیا پولیس کا کام لوگوں کو صرف ڈرانا دھمکانا رہ گیا ہے، اس ملک میں تھانے ظلم خانے بن گئے ہیں، اگر تھانے بہتر ہوں تو ملک کی مسجدوں میں بھی رش ہوجائے، پولیس افسران نے جوئے اور شراب خانوں کے لیے بیٹر (کارندے) رکھے ہوئے ہیں لیکن شہریوں کی بازیابی کے لیے کچھ نہیں کرسکتے۔ جسٹس سید محمد فاروق شاہ نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق بنائی گئی جے آئی ٹی کی کارگردگی صفر ہے، جے آئی ٹی کا مقصد آمدن، گفتن، نشستن اور برخاستن رہ گیا ہے، جو تجزیہ جے آئی ٹی رپورٹ میں پیش کیا گیا وہ تو ہم بھی کرسکتے ہیں۔
ڈی ایس پی نیو کراچی انڈسٹریل ایریا ارشاد نبی بھٹو نے عدالت میں کہا کہ محمد سفران نامی شہری کو میری حدود سے نہیں اٹھایا گیا۔ ڈی ایس پی ارشاد نبی کے جواب پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیان پر پولیس افسر کو شرم آنی چاہیے، اگر کسی پولیس افسر کا بیٹا غائب کردیا جاتا تو بھی ایسا بیان دیتے۔ وفاقی حکومت نے عدالت میں اپنی رپورٹ میں کہا کہ لاپتہ شہری وقار الرحمان کو کسی حساس ادارے نے گرفتار نہیں کیا۔ عدالت نے وقار الرحمان کو بازیاب کراکر 10 اگست تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ خاتون وکیل عائشہ رحمان نے کہا کہ ان کے شوہر ناصر حیدر آباد سے کراچی آتے ہوئے ٹول پلازہ کے قریب لاپتہ ہوگئے تھے۔ عدالت نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 17 اگست تک ناصر کو بازیاب کرانے کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ نے پولیس کو محمد سفران کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرکے 3 اگست تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ لاپتہ شہری سے متعلق درخواست کے مطابق محمد سفران کو 11 جون کو سرجانی سے حراست میں لیا گیا جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہے۔
Post Views - پوسٹ کو دیکھا گیا: 48
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276