لاہور (ویب ڈیسک) شیخ جی معرفت کی دنیا کے امام ہیں، پوری تحریک انصاف کے جملہ ارباب طریقت ان کے ہاتھ پر بیعت ہیں۔ تازہ عارفانہ کلام انہوں نے یوں ارشاد فرمایا ہے کہ سکینڈل زدہ جج ارشد ملک کا فیصلہ کالعدم ہوا اور نواز شریف رہا ہو گئے تو کوئی بات نہیں، دوسرا مقدمہ تیار ہے، نامور کالم نگار عبداللہ طارق سہیل اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ادھر رہا ہوئے، ادھر دوسرے میں اندر ہو جائیں گے۔ یہ بات انہوں نے ازراہ احتیاط کی ہے۔ اس لیے کہ جج سکینڈل زدہ کے بعد استعفیٰ زدہ یا برطرفی زدہ ہو جائے تب بھی نواز شریف رہا نہیں ہوں گے۔ کاتبان تقدیر کے فیصلے اٹل ہیں۔ پھر بھی شیخ جی کی بات کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ کیا فیصلہ ہو چکا ہے، کیا ہونے والا ہے، شیخ جی کو سب پتہ ہے۔ ٭٭٭٭٭ اور یہ کوئی پہلی بار نہیں کہ شیخ جی کا کشف ایک سو ایک فیصد سچ ثابت نہ ہوا ہو۔ پانامہ کیس ابھی چلا نہیں تھا کہ شیخ جی نے نوشتے کو قسط وار ارشاد فرما کے سب تک پہنچا دیا تھا اور پھر دنیا گواہ ہے۔ جس جس طرح شیخ جی نے ارشاد فرمایا تھا، سب اسی اسی طریقے سے ہوا۔ ٭٭٭٭٭ ذرا ایفیڈرین کیس کو یاد کیجئے۔ اس میں نو ملزم تھے۔ ایک مرکزی ملزم تھا۔ باقی آٹھ میں چھٹے ساتویں نمبر پر حنیف عباسی تھے۔ ان پر ڈالی گئی ایفیڈرین کی مقدار بہت کم تھی۔ شیخ جی نے بار بار الہامات عام کیے کہ سب چھوٹ جائیں گے۔ حنیف عباسی کو عمر قید سے کم سزا نہیں ہو گی۔ منکرین معرفت انکار کر رہے تھے، مان کر نہیں دے رہے تھے۔ ان کی ظاہر بین نظر ظاہر پر تھی اور ظاہر یہ کہتا تھا کہ کیس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ شیخ جی کی نظر ظاہر پر نہیں، بادی النظر پر تھی۔ پھر وہی ہوا کہ نہیں؟ سب نجات پا گئے، حنیف عباسی عمر قید کی نذر ہوئے۔ مرکزی ملزم حکومتی ایوانوں میں اہم عہدے پر فائز ہوا۔ ٭٭٭٭٭ شیخ جی نے پرویز مشرف کے دنوں میں دو سیٹوں پر الیکشن لڑا اور عوام سے یہ کہہ کر ووٹ لیے کہ جیت کر دونوں سیٹیں نواز شریف کے قدموں پر نچھاور کر دوں گا۔ عوام نے ووٹ دیئے، شیخ جی جیت گئے اور دونوں سیٹیں پرویز مشرف کے قدموں پر نچھاور کر دیں۔ عوام چیں بچیں ہوئے۔ مقامات معرفت میں سے ایک مقام اس ’’صنعت‘‘ کا ہے جسے مجاز بول کر حقیقت مراد لینا کہا جاتا ہے۔ یعنی پرویز مشرف ۔