اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وفاقی وزیرِ اطلاعات کی قومی اسمبلی میں دھواں دھار تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو ڈاکوؤں کی طرح لوٹا گیا، انھیں الٹا لٹکانا چاہیے۔ اس بیان پر ایوان میں ہنگامہ شروع ہو گیا، اپوزیشن احتجاجاً واک آوٹ کر گئی۔قومی اسمبلی اجلاس میں گرما گرمی اس وقت شروع ہوئی
جب مسلم لیگ ن کے رکن شیخ فیاض الدین نے کہا حکومت نے تیس دنوں میں سولہ سے زائد نااہلیاں کیں، اب ایک وزیر نااہلیاں بھی مقرر کیا جانا چاہیے۔وزیرِ مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے ترکی بہ ترکی جواب دیا کہ گزشتہ پانچ سال کی نااہلیوں کی بھی فہرست مرتب کی جانی چاہیے۔ اسی دوران پی پی پی کی نفیسہ شاہ نے خورشید شاہ سے متعلق وزیرِ اطلاعات کے ٹویٹ میں لگائے گئے الزامات پر تحریک استحقاق پیش کر دی۔پیپلز پارٹی ارکان نے کہا کہ خورشید شاہ وزیرِ اطلاعات کب رہے جو انہوں نے ریڈیو میں نوکریاں دیں، ثبوت ہیں تو سامنے لائیں ورنہ فواد چودھری معافی مانگیں۔تحریک استحقاق پر بحث جاری تھی کہ اچانک وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چودھری ایوان میں داخل ہوئے تو ہال میں آوازیں بلند ہانا شروع ہو گئیں۔تحریک استحقاق پر جواب دیتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ خورشید شاہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے تین روز میں آٹھ سو ملازمین کو ریڈیو میں بھرتی کرائے۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے جس طرح ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا انہیں تو سعودی عرب کے شاہ سلمان کی کرپشن کے خلاف والی مہم کی طرح الٹا لٹکانا چاہیے۔سپیکر نے فواد چودھری کے
کچھ الفاظ کارروائی سے حذف بھی کرا دیے۔ وفاقی وزیر کے ریمارکس پر اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے۔فواد چودھری کے معافی نہ مانگنے پر تمام اپوزیشن جماعتیں ایوان سے واک آوٹ کر گئیں۔ سپیکر کی ہدایت پر وفاقی وزراء علی محمد خان اور غلام سرور خان اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لائے اور پھر فواد چودھری نے ایوان میں معافی مانگ لی۔وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی نے بچوں کے اغوا کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ جب سابقہ حکومتوں میں بچوں کی زیادتی کی ویڈیوز بنا کر بیچی جاتی رہیں اس وقت ان کی عزت مجروح کیوں نہ ہوئی۔بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی طرف سے سی پیک کا خفیہ فرانزک آڈٹ شروع کر رکھا ہے۔ سی پیک دشمنی پاکستان دشمنی ہو گی۔پی پی کے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پی پی کے معاشی مضبوطی کے کارنامے ایک تاریخ ہے آج مل کر چلنا ہو گا تب ہی جمہوریت اور معیشت آگے چلے گی، اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔