اسلام آباد(یس اردو نیوز) اسلامی قانون سازی اور مذہبی قوت کے اقتدار میں آنے میں بڑی رکاوٹ اسٹیبلشمنٹ ہے۔ یہ بات جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن نے جامع مسجد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شورکوٹ میں جماعتی عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ختمِ نبوّت کی توہین کرنے والے مرتد کا وکیل امریکہ ہو سکتا ہے تو پھر ہمیں بھی غازی فیصل کی وکالت سے کوئی نہیں روک سکتا.ان کا کہنا تھا کہ جے یوآئی 7 ستمبر کو پشاور میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے حوالے سے بڑی کانفرس کا انعقاد کریگی. کانفرنس میں تمام مذہبی جماعتوں کو ساتھ لے کر غازی فیصل کو قانونی سہولت دینے کے لئیے مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائیگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو متحد کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن دو بڑی جماعتوں نےاستقامت کامظاہرہ نہیں کیا. اپوزیشن ارادتاً تقسیم ہوئی حادثاتی طور پر نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ خود قابل اصلاح ہیں وہ مدارس کی اصلاح کی بات کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کی بات کرنا جائز اور فاٹا کی عوام کے انسانی حقوق کی بات کرنا جرم ہے