موسم کروٹ لے توبہت سے لوگ شکار ہو جاتے ہیں مختلف اقسام کی الرجیز کا جن میں ناک میں ورم ، سوجن ، ناک اور آنکھوں سے پانی بہنا،چھینکیں آنے ، ناک بند ہوجانا اور ناک میں کھجلی جیسے مسائل دراصل علامات ہیں رائنائٹس یعنی ناک کی الرجی کے۔
ماہر الرجی ڈاکٹر جواد احمد کہتے ہیں کہ 80 فیصد مریض جو دمے کے ملتے ہیں ان میں ناک کی الرجی ملتی ہے اور 50 فیصد مریض جن میں ناک کی الرجی ہو ان میں چانس یہی ہوتا ہے کہ وہ استھما کی طرف چلے جائیں گے ۔
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ ناک کی الرجی کے مسائل صرف ناک اور آنکھوں تک محدود نہیں رہتے بلکہ متاثرہ فرد کے سیکھنے، سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتے ہیں ۔
اگر سیزن سے مبرا ہو جائیں علامات تو اس کو مستقل الرجی کہتے ہیں، ناک کی الرجی کا علاج 3 سٹیپس میں ہوتا ہے، بچاؤ یعنی کیور، دوائیوں کےذریعے اور ویکسین ۔
ماہرین کے مطابق خصوصاً بدلتے موسم میں سگریٹ کا دھواں، دھول، مٹی، مخصوص درخت، گھاس پھوس، جانوروں کے بال، قالین سمیت الرجی پیدا کرنے والی دیگر اشیاء سے احتیاط بہت سی پریشانیوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔