لاہور : پاکستانی لڑاکا طیارے ’جے ایف 17 تھنڈر‘ کے جدید ترین ورژن’بلاک 3‘ دنیا کا بہترین چوتھی نسل کے لڑاکا طیاروں سے بھی زیادہ جدید ہے .تھنڈر جے ایف 17 بلاک 3 اپنی صلاحیتوں میں امریکی ایف 16، ایف/اے 18 اور ایف 15 روس کے سخوئی 27 اور فرانس کے میراج 2000 جیسے مشہور لڑاکا طیاروں تک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق جے ایف 17 بلاک 3 کا انجن زیادہ طاقتور ہے جس کی بدولت یہ آواز کے مقابلے میں دوگنی سے بھی زیادہ رفتار سے پرواز کرسکتاہے ۔ اس میں خاص قسم کے کم وزن لیکن مضبوط مادّے استعمال کئے گے ہیں جو ایک طرف اس کا مجموعی وزن زیادہ بڑھنے نہیں دینگے جبکہ دوسری جانب اسے دشمن ریڈار کی نظروں سے بچنے میں مدد بھی دینگے۔جے ایف 17 بلاک 3 ایسے جدید ترین ریڈار (اے ای ایس اے ریڈار) سے بھی لیس ہوگا جسے جام کرنا دشمن کے فضائی دفاعی نظام کیلئے انتہائی مشکل ہوگا۔ پائلٹ کا ہیلمٹ جدید ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے جو طیارے کے اطراف سے بہتر واقفیت کے علاوہ ہتھیاروں پر بہترین کنٹرول کی صلاحیت بھی دیتا ہے۔جے ایف 17 تھنڈر بلاک 3 میں طویل فاصلے پر موجود زمینی اہداف کا بہتر نشانہ لینے کیلئے خصوصی آلہ ٹارگٹنگ پوڈ بھی اضافی طور پر نصب ہے جبکہ اسے زمینی یا فضائی اہداف کو آن سے خارج ہونے والی گرمی کی بنیاد پر شناخت کرنے اور نشانہ باندھنے والے نظام (آئی آر ایس ٹی) سے بھی ممکنہ طور لیس کیا گیا ہے۔ بلاک 2ورڑن کی طرح جے ایف 17بلاک 3 میں بھی دورانِ پرواز ایندھن بھروانے کی سہولت ہے جس کے باعث یہ 2,500 کلومیٹر دور تک کسی ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔ یہ فضاء سے فضاء اور فضاء سے زمین تک مار کرنیوالے دوسرے میزائلوں کے علاوہ نظر کی حد سے دور تک مار کرنے والے (بی وی آر) میزائل سے بھی لیس ہے۔ پاکستان کی بری افواج کیلئے بنائے گئے ’بابر کروز میزائل‘ میں ترامیم کے بعد اسے ’رعد کروز میزائل‘ کی شکل دیدی گئی ہے جو روایتی یا غیر روایتی اسلحے سے لیس کرکے جے ایف 17 بلاک 3میں نصب کیا گیا ہےجس کے باعث سینکڑوں کلومیٹر دور زمینی اہداف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا جا سکتا ہے ۔سب سے خاص بات یہ کہ جے ایف 17 ’بلاک 3‘ کے کاکپٹ میں 2 افراد کی گنجائش ہے ۔ واضح رہے کہ جے ایف 17 تھنڈربلاک 1 کی فی طیارہ لاگت 25 ملین ڈالر (ڈھائی کروڑ ڈالر) تھی۔بلاک 2 پر 28 ملین ڈالر (2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر) فی طیارہ لاگت آئی جبکہ بلاک 3کے بارے میں اندازہ ہے کہ اس کے ہر پیداواری یونٹ کی ممکنہ لاگت 32 ملین ڈالر (3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر) ہوگی۔ اگر اس لاگت کا موازنہ پرانے قسم کے ایف 16 طیاروں (بلاک 52) سے کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ان کی اصل قیمت 20 ملین (2 کروڑ) ڈالر فی طیارہ کے لگ بھگ ہے لیکن یہ پاکستان کو 34 ملین (3 کروڑ 40 لاکھ) ڈالر فی طیارہ کے حساب سے فروخت کئے گئے۔ کچھ ماہ پہلے امریکہ سے اسی پرانی قسم کے مزید ایف 16 طیاروں کی خریداری کا معاملہ بھی اسی لئے کھٹائی میں پڑگیا کیونکہ اب کی بار امریکہ نے پاکستان سے ان کی فی طیارہ قیمت 87 ملین (8 کروڑ 70 لاکھ) ڈالر سے بھی کچھ زیادہ طلب کرلی تھی، جو ایف 16 کی پچھلی قیمت سے بھی ڈھائی گنا زیادہ تھی۔گزشتہ ماہ بھارت نے فرانس سے 36 عدد رافیل لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ کیاجس کے تحت رافیل کی فی طیارہ قیمت تقریباً 242 ملین (24 کروڑ 20 لاکھ) ڈالر طے کی گئی ہے ۔ جبکہ اس معاہدے کی مجموعی لاگت 8 ارب 70 کروڑ ڈالر ہے۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہے جے ایف 17 تھنڈر بلاک 3 اپنی خصوصیات ،صلاحیتوں کے اعتبار سے دنیا کے جدید لڑاکا طیاروں کے ہم پلہ ہونے کیساتھ پاکستان کیلئے کم خرچ بھی ہے ۔ ۔ماہرین کے مطابق جے ایف 17 ’’تھنڈر‘‘ کی بدولت پاکستان نے مقامی طور پر عسکری طیارہ سازی میں خود کفالت کی طرف قدم بڑھانا شروع کردیا ہے۔