اکثر سادہ غذائیں آپ کی صحت کے لیے بہت اچھی ہوتی ہیں اور یہ بات گری دار میووں کے لیے بالکل صحیح ہے جنھیں قدرت نے پروٹین، صحت مند چربی، فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس اور بہت سے وٹامن اور معدنیات کے ساتھ ایک مکمل غذائی پیکیج کےطور پر تیار کیا ہے۔
اور جب بات گری دار میووں کی چل نکلی ہے تو وزن اور دل کی صحت پر اخروٹ کے حوالے سے کیے جانے والے کئی مطالعوں میں اخروٹ کو وزن کم کرنے کے لیے اہم بتایا گیا ہے۔اخروٹ کی فائدہ مند طبی خصوصیات کے حوالے سے ماہرین دماغ سے ملتی جلتی شکل کے اس خشک میوے کو تمام گری دار میووں کا ‘بادشاہ قرار دیتے ہیں۔اخروٹ کے طبی فوائد کے حوالے سے کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں امریکی سائنس دانوں نے وزن کم کرنے کی خواہش مند خواتین کو دن بھر میں مٹھی بھر اخروٹ کھانے کے لیے کہا ہے۔نئی تحقیق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی طرف سے منعقد کی گئی جس میں تحقیق کاروں نے کہا کہ اگرچہ اخروٹ میں چکنائی اور کیلوریز کی اعلیٰ مقدار ہے لیکن اس کے باوجود اخروٹ اور زیتون کے تیل پر مشتمل ڈائٹ وزن کم کرنے کے لیے کم چکنائی والی غذا جتنی ہی فائدہ مند ہے۔سان ڈیاگو اسکول آف میڈیسن کے شعبے سے منسلک تحقیق کی مصنفہ ڈاکٹر شیرل راک نے کہا کہ اخروٹ زیادہ بہتر طریقے سے وزن میں کمی لاتا ہے جیسا کہ یہ پولی ان سچوریٹیڈ فیٹ (نباتاتی تیل) سے بھرا ہوا ہے جو دل کی صحت اور کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھنے کے لیے فائدہ مند ہے۔محققین نے اس مطالعے کے نتائج پر غور کیا اور اس کے ساتھ اخروٹ کے حوالے سے کیے جانے والے پچھلے تحقیقی جائزوں کا تجزیہ بھی کیا جس میں سائنس دانوں نے مٹھی بھر اخروٹ یا (سات اخروٹ ) کھانے کے فوائد بتائے تھے۔مشاہدے کے لیے محققین نے 245فربہ خواتین کو ایک سال کے وزن کم کرنے کے پروگرام میں بھرتی کیا جن کی عمریں 22 سے 72 برس کے درمیان تھیں۔شرکاء کو بعد میں تین مختلف گروپ میں تقسیم کیا گیا اور انھیں تین مختلف اقسام کی غذائیں کھانے کے لیے دی گئیں۔ایک گروپ کو کم چربی کے ساتھ اعلیٰ کاربو ہائیڈریٹ پر مشتمل ڈائیٹ پر رکھا گیا جبکہ دوسرے گروپ کے لیے کم کاربو ہائیڈریٹ اور زیادہ چکنائی والی ڈائیٹ مقرر کی گئی اس کے علاوہ تیسرے گروپ کی خواتین کو اخروٹ سے بھر پور ڈائیٹ کے ساتھ زیادہ چکنائی اور کم کاربو ہائیڈریٹ پر مشتمل غذا کھانے کے لیے دی گئیں۔جنھیں اخروٹ کی ڈائیٹ پر رکھا گیا تھا انھیں دن بھر میں تقریباً 43 گرام یا پانچ اعشاریہ ایک اونس اخروٹ یعنی دن بھر میں ڈیڑھ مٹھی اخروٹ کھانے کی تاکید کی گئی تھی۔چھ ماہ مکمل ہونے پر تمام گروپ کی خواتین نے ابتدائی وزن کا اوسطاً 8 فیصد وزن کم کیا تھا جبکہ اخروٹ سے بھر پور غذا کھانے والی خواتین نے بھی اتنا ہی وزن کم کیا جتنا کہ دوسرے گروپ کی خواتین نے کیا تھا۔محقق ڈاکٹر شیرل راک نے کہا کہ یہاں تعجب کی بات یہ تھی کہ دوسری خواتین کے مقابلے میں اخروٹ کی ڈائیٹ پر عمل کرنے والی خواتین کے کولیسٹرول کی سطح میں بہتری آئی تھی۔خاص طور پر ان میں برا کولیسٹرول ایل ڈی ایل کی سطح گری تھی اور اچھے کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوا تھا۔یہ تحقیق ‘جرنل آف امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی 2016ء کے اشاعت کا حصہ ہے، جس میں محققین نے کہا کہ ان نتائج کی کلید یہ تھی کہ اخروٹ سے بھرپور ڈائیٹ زیادہ پولی ان سچیوریٹڈ چربی فراہم کرتی ہے۔اخروٹ واحد خشک میوہ ہے جس میں بنیادی طور پر پولی ان سچوریٹیڈ فیٹ اور الفا لینولینک ایسڈ (اے ایل اے) کی قابل ذکر مقدار شامل ہے۔اے ایل اے دراصل اومیگا فیٹی ایسڈ کی ایک نباتاتی نژاد شکل ہے، جو کہ جسم کے صحت مند افعال کے لیے بے حد ضروری ہے۔بقول محقق شیرل راک کیونکہ ہمارا جسم اومیگا تھری نہیں بناتا ہے اور اسے مکمل طور پر غذاؤں سے حاصل کیا جاتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ بہت سے لوگوں میں اومیگا تھری فیٹ کی کمی ہوتی ہے۔