اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین رسالتؐ کا مواد ہٹانے کیلئے عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ابھی حکم دیکر ٹوئٹر کو کالعدم قرار دے سکتا ہوں مگر پھر سیاسی لیڈر روئیں گے کہ ہماری الیکشن مہم متاثر ہو گئی ہے، ٹوئٹر حکام کو عدالتی حکم کی روشنی میں خط لکھ دیں، آئندہ سماعت تک اگر ٹوئٹر حکام نے توہین رسالت سے متعلق مواد نہیں ختم کیا تو پاکستان میں ٹوئٹر بلاک کردیں گے۔ جمعہ کو ویب سائٹ پر توہین رسالتؐ کا مواد ہٹانے کیلئے عملدرآمد کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ وزارت داخلہ کے سپیشل سیکریٹری، وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ ٹوئٹر پر توہین رسالت سے متعلق مواد ابھی تک کیوں موجود ہیں، 2 مئی کو توہین رسالت کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے، ابھی تک عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ ایڈیشنل سیکرٹری سطح کے افسر کو عدالتی معاونت کے لیے مقرر کرے اور ٹوئٹر حکام کو عدالتی حکم کی روشنی میں خط لکھا جائے۔ دخواست گزار سلمان شاہد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ توہین رسالت کیس میں 7 ماہ تک ذہنی اذیت پہنچائی گئی،ہم نے متفرق درخواست بھی دائر کردی ہے۔عدالت نے آئی جی پولیس کو درخواست گزار سلمان شاہد کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔