تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف اُن کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کی آنے والی کتاب کی بازگشت ابھی ختم بھی نہ ہونے پائی تھی کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے سیتا وائٹ کیس عدالت لے جانے کے اعلان نے عمران خان اور اُن کی جماعت تحریک انصاف کو ایک بار پھر مشکلات سے دوچار کردیا ہے
تحریک انصاف شدید اضطراب کا شکار نظر آتی ہے۔ سیتا وائٹ کیس کا معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب عمران خان نے آنے والے الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی میں اپنے صرف دو بیٹوں کو ظاہر کیا جس پر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اعلان کیا کہ وہ عمران خان کی جانب سے اپنی بیٹی ٹیریان وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر یہ معاملہ ریٹرننگ آفیسر کے سامنے اٹھائیں گے اور اگر عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد نہ کئے گئے تو پھر یہ معاملہ اعلیٰ عدلیہ لے کر جائیں گے کیونکہ عمران خان آئین کے آرٹیکل 62-1 ایف کے تحت صادق اور امین کے زمرے میں نہیں آتے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ سابق چیف جسٹس نے امریکی عدلیہ کی وہ ججمنٹ بھی حاصل کرلی ہے جس میں امریکی عدالت نے عمران خان کو ٹیریان وائٹ کا والد قرار دیا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی سیاست میں سیتا وائٹ اسکینڈل وقتاً فوقتاً اٹھایا جاتا رہا ہے مگر عمران خان نے پاکستان میں کبھی سیتا وائٹ سے اپنی بیٹی کو قبول نہیں کیا اور اس معاملے پر اکثر خاموشی اختیار کئے رکھی۔ گوکہ سیتا وائٹ اسکینڈل نے ریحام خان کی کتاب کے معاملے کو پس پشت ڈال دیا ہے مگر ریحام خان اپنی کتاب کی اشاعت کے حوالے سے خاموش نہیں بیٹھیں اور سرگرم نظر آتی ہیں جبکہ وہ کتاب کے حوالے سے بھارتی اور مغربی میڈیا کو انٹرویوز بھی دے رہی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ایک غیر ملکی ٹی وی انٹرویو میں تحریک انصاف پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے یہ کہہ کر انٹرویو لینے والے سمیت ہر ایک کو حیران کردیا کہ ’’تحریک انصاف میں سیاسی عہدے کی خواہشمند خواتین کو جنسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔‘‘ ریحام خان کی کتاب کے اقتباسات اور حالیہ انٹرویونے پاکستانی سیاست میں بھونچال پیدا کردیا ہے اور تحریک انصاف کے کئی رہنما کتاب کی اشاعت روکنے کیلئے سرگرم نظر آتے ہیں جن کا یہ کہنا ہے کہ ’’ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان پر بے بنیاد، من گھڑت اور انتہائی سنگین الزامات لگائے ہیں اور الیکشن سے قبل کتاب شائع کروانے کا مقصد تحریک انصاف کی مقبولیت کو نقصان پہنچانا ہے۔‘‘ ریحام خان کی کتاب کے حوالے سے ٹی وی شوز میں دونوں جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات کے بعد اب یہ معاملہ عدالتی جنگ کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے اور عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما نے ریحام خان کو دھمکی دی ہے کہ اگر ریحام خان کی کتاب برطانیہ میں شائع ہوئی تو وہ ریحام خان پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر دیں گی جبکہ عمران خان کے دوست ذوالفقار بخاری ریحام خان کے پہلے شوہر اعجاز رحمان، کرکٹر وسیم اکرم اور انیلا خواجہ نے لندن میں ریحام خان کی کتاب کی اشاعت رکوانے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ دوسری جانب ریحام خان نے بھی تحریک انصاف کے رہنما حمزہ علی عباسی پر 5 ارب روپے کے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے۔ ریحام کے خلاف تمام درخواست گزاروں نے اپنے اپنے نوٹس میں کتاب کے متن کو گمراہ کن، لغو، جھوٹ، توہین آمیز اور غلط قرار دیا ہے۔ نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ ریحام خان کا اپنی کتاب میں ذوالفقار بخاری پر لگایا گیا یہ الزام غلط ہے کہ انہوں نے ایک نوجوان لڑکی کے اسقاطِ حمل میں مدد کی تھی جو مبینہ طور پر عمران خان کی وجہ سے حاملہ ہوئی جبکہ وسیم اکرم کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں وسیم اکرم نے ریحام کی کتاب میں اپنے اور اپنی مرحومہ اہلیہ پر لگائے گئے الزام کو انتہائی گمراہ کن اور لغو قرار دیا ہے ۔ اسی طرح ریحام خان کے پہلے شوہر اعجاز رحمن نے اپنے نوٹس میں ریحام کے اس الزام کو غلط قرار دیا ہے کہ وہ ریحام پر ظلم و تشدد کرتے تھے جبکہ انیلہ خواجہ نے اپنے نوٹس میں ریحام کی کتاب کے ان اقتباسات کو بنیاد بنایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انیلہ خواجہ، عمران خان پر بہت اثرو رسوخ رکھتی ہیں اور ریحام نے اُنہیں ’’حرم کی سربراہ‘‘ قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی ریحام خان کی کتاب کے حوالے سے دلچسپ لطیفے اور چٹکلے زیر گردش ہیں۔ ایک سروے کے مطابق گزشتہ ہفتے ریحام خان کی کتاب سوشل میڈیا پر سب سے بہترین اسٹوری قرار دی گئی جس پر ریحام خان یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ وہ پی ٹی آئی اور اُن کی قیادت کی مشکور ہیں کہ ’’کتاب شائع ہونے سے پہلے ہی پی ٹی آئی کی تنقید اور ذاتی حملوں نے میری کتاب کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر کوئی میری کتاب منظر عام پر آنے کا منتظر ہے جسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ کتاب ’’بیسٹ سیلر‘‘ ثابت ہوگی۔‘‘ اگر یہ مان لیا جائے کہ عمران خان معصوم اور کتاب میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں تو زیادہ اچھا ہے کہ کتاب کو شائع ہونے دیا جائے، نہ کہ اس پر پابندی کا مطالبہ کیا جائے کیونکہ اگر ریحام خان کے الزامات غلط ثابت ہوئے تو لوگ ان کی کتاب مسترد کردیں گے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریحام خان کی کتاب برطانیہ میں شائع ہورہی ہے جہاں افتتاحی قانون بہت سخت ہیں اوراگر کتاب شائع ہونے کے بعد ریحام خان کسی الزام کا ثبوت نہ دے سکیں تو اُنہیں برطانیہ میں کروڑوں پائونڈ کا جرمانہ ادا کرنا پڑسکتا ہے اور ایسی صورت میں تحریک انصاف ریحام خان کو کنگال کرسکتی ہے۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں سیاستدانوں کی ذاتی زندگی اور پرائیویسی کا کوئی تصور نہیں اور عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے لیڈر کے کردار کے بارے میں جانیں۔ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مثال ہمارے سامنے ہے جن کی ذاتی زندگی پر خواتین روزانہ میڈیا پر کردار کشی کرتی نظر آتی ہیں مگر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کا دفاع بڑی خندہ پیشانی سے کرتے ہیں۔ یہ جمہوریت کا اصول ہے کہ اگر کسی سیاستدان کے ذاتی راز منظرعام پر لائے جائیں تو وہ افتتاحی کے زمرے میں نہیں آتے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر اِس طرح کے الزامات کسی خاتون نے لگائے ہوں بلکہ کچھ ماہ قبل بھی ان کی اپنی جماعت تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی عمران خان پر کچھ اسی طرح کے الزامات عائد کرچکی ہیں جبکہ ماضی کا سیتا وائٹ کیس آج تک عمران خان کا پیچھا کررہا ہے۔ اگر الیکشن کے موقع پر جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اعلیٰ عدالت میں سیتا وائٹ کیس کا معاملہ اٹھایا اور ریحام خان، عمران خان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئیں تو اس کا عمران خان کو شدید سیاسی نقصان پہنچ سکتا ہے اور یہ اسکینڈلز حالیہ الیکشن میں تحریک انصاف پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ عمران خان، افتخار محمد چوہدری اور ریحام خان کے کھولے گئے محاذ اور اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا دفاع کریں لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے اور خاموشی اختیار کئے رکھی تو یہ خاموشی ان پر لگائے گئے الزامات اس بات کو تقویت دے گی کہ وہ صادق اور امین نہیں۔