اسلام آباد (ویب ڈیسک) بری ہونے باوجود آسیہ بی بی جیل میں موجود ہے، آئی جی جیل خانہ جات نے تصدیق کردی۔تفصیلات کے مطابق 31اکتوبر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ نے آسیہ بی بی کیس فیصلہ سنایا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم خان بھی بنچ کا حصہ تھے۔
سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آسیہ بی بی کو الزامات سے بری کیا اور رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔جس کے بعد ملک بھر میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے مظاہرے شروع کئیے گئے۔اس صورتحال کے بعد یہ بات کی جارہی تھی کہ آسیہ بی بی بیرون ملک چلی جائے گی۔2روزآسیہ بی بی کے بھائی کا ایک بیان سامنے آیا۔انکے بھائی جیمز مسیح کا کہنا تھا کہ ملک چھوڑنے کے علاوہ ابھی کوئی چارہ نہیں ہے تاہم ابھی وہ اس ملک کا نام نہیں بتا سکتا جہاں آسیہ بی بی کو لے کر جایا جائے گا تاہم اسپین اور فرانس نے آسیہ بی بی پناہ دینے کی آفر کی ہے۔جمیز مسیح نے مزید بتایا کہ آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیح اکتوبر کے وسط میں اپنے بچوں کے ہمراہ برطانیہ سے واپس آئے۔اور وہ آسیہ بی بی کی رہائی کے انتظار کر رہے تھے۔تاہم مذکورہ خاندان کو سپریم کورٹ سے آنے والے فیصلے کے بعد ملک میں پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر چھپا کر رکھا ہوا ہے۔اسی دوران یہ خبریں بھی گردش کر رہی تھیں کہ آسیہ بی بی کو کینڈا منتقل کر دیا گیا ہے ۔گل بخاری کی اس ٹوئیٹ کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ،
تاہم سابق مقتول گورنر پنجاب کے جس بیٹے شان تاثیر سے منسوب یہ خبر پھیلائی جارہی تھی انہوں نے خود اس کی تردید کر دی ہے۔شان تاثیر کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی تاحال پاکستان میں ہے اور سرکاری حفاظتی تحویل میں ہے۔اس حوالے سے آئی جی جیل خانہ جات نے بھی خاموشی توڑ دی ہے۔توہین رسالت کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے بری کی جانے والی آسیہ بی بی کے حوالے سے جیل حکام کو اس کی رہائی کے احکامات نہیں ملے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب شاہد سلیم بیگ نے کہا ہے کہ آسیہ تاحال جیل میں موجود ہے لیکن جیل میں آسیہ کا مقام سکیورٹی بنیادوں پر بتایا نہیں جا سکتا۔