اسلام آباد(اصغر علی مبارک) بنی گالامیں غیرقانونی تعمیرات سےمتعلق سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کررہاہے
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ نالےکاپانی کہاں جارہاہے، اس پر ممبر پلاننگ سی ڈی اے نے جواب دیا کہ یہ پانی راول ٖڈٰیم میں جارہاہے، ٹریٹمنٹ کےبعدپانی شہریوں کوفراہم کیاجارہاہے، راول ڈیم کاپانی صرف راولپنڈی کودیاجاتاہے،
چیف جسٹس نے پوچھا کہہ پانی میں شامل گندگی کوختم کیاجارہاہےیانہیں؟ اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے بھی سوال کیا کہ اسلام آباد کودیاجانےوالاپانی کہاں سےآرہاہے،ممبرپلاننگ سی ڈی اے کا جواب تھا کہ اسلام آبادکوزیادہ پانی سملی ٖڈیم سےدیاجارہاہے، اسلام آبادمیں پانی کےبحران کاخطرہ ہے،زیرزمین پانی نیچےجاچکاہے، تربیلاسےپانی کےحصول کامنصوبہ 5سالہ میں مکمل ہوگا، نالہ کورنگ کےساتھ مزیدتعمیرات پرمکمل پابندی ہونی چاہیے، تمام تعمیر عمارتوں کوریگولرائزڈ کرناہوگا،
اس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ کوئی پلان آپ نےبنایاہے، ممبر پلاننگ نے جواب دیا کہ ہم چارجزلےکرپانی کےعلاوہ تمام سہولتیں فراہم کریں گے، جسٹس عمر عطا بندیال نے اس پر کہا کہ 20سال سے سی ڈی اے نےکوئی ریگولیشن نہیں بنائی،تو ممبرپلاننگ نے کہا کہ ریگولیشن ہےلیکن نالہ کورنگ کےساتھ تعمیرات غیرقانونی ہیں، اوورلیپنگ علاقہ سے ،سی ڈی اےنےریگولیشن پرعمل نہیں کرایا،
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیاراول ڈٖیم کےقریب دی گئی لیز قانون کےمطابق ہے، تو ممبر پلاننگ نے کہا کہ ریکارڈسےبتاسکتاہوں قانون کےمطابق ہیں یانہیں، اس پر چیف جسٹس نے پیر تک کی مہلت دیتے ہوئے تمام ریکارڈ جمع کرانے کا حک دیا۔
چیف جسٹس نے وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری سے سوال کیا کہ آپ کی کب سےحکومت ہےطارق فضل چوہدری نے جواب دیا کہ :2013سے اس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے انہیں یاد دلایا کہ ۔ آپ نےکورنگ نالےکےساتھ 3دن کیمپ لگایاہے،