ایک بار امام جعفر صادق علیہ سلام کے دور میں آپ کا ہی شاگرد نعمان بن ثابت کوفی جس نے آپ کے دور میں امامت کا دعویٰ کیاتھا ،اُس سے امام مخاطب ہو کر فرماتے ہیں کہ میں تم سے چند سوالات کرنا چاہتا ہوں تم نے امامت کا دعویٰ جو کیا ہے۔امام نے پہلا سوال کیا ، کان کا میل (گند ) کڑوا کیوں ہے ؟منہ میں لعاب کیوں ہے ؟ آنکھ کے آنسو نمکین کیوں ہیں ؟ پھر امام نے فرمایا کہ وہ کون سا کلمہ ہے جو کفر سے شروع ہو کر عین اسلام پر ختم ہوتا ہے ؟
پھر امام نے فرمایا ، ہرن کے سامنےوالے چار دانت جسے ہم رباعیہ بھی کہہ سکتے ہیں اللہ نے کیوں رکھے ہیں ؟ اب باری تھی شاگرد کی جس نے امام جعفر صادق علیہ سلام کے ہوتے ہوئے امامت کا دعویٰ کیا تھا وک کوئی جواب نہ دے سکا اور بالکل ساکن رہا ۔ بس اتنا کہا کہ میں نہیں جانتا ۔ امام جعفر صادق علیہ سلام نے فرمایا ، تم مجھ سے کہو کہ میں تمھیں بتاوں ان سوالات کے جوابات ۔شاگرد نے کہا ،،،جی آپ بتائیے میں نہیں جانتا ان سوالات کے جوابات ،امام نے فرمایا سنو ۔
اللہ ج نے کان کا میل اس لیے کڑوا رکھا کیوں کہ بہت سارے ایسے کیڑے جن کو انسانی انکھ دیکھنے سے قاصر ہے ،،،اور کان کھلا ہوا ، وہ کیڑے جب کان کے اندر جاتے ہیں تو اس کڑواہٹ سے باہر نکل آتے ہیں ،،،اللہ نے اس میل کے زریعے حفاظت فرمائی ہے ،منہ میں لعاب اس لیے رکھا تاکہ اس سے انسان زائقہ لے سکے ،آنکھ کے آنسو اس لیے نمکین ہیں ،،،،کہ آنکھ چربی کا ڈبہ ہے ،اور چربی کو نمک سے محفوظ کیا جاتا ہیں ،،،،اس لیے اللہ نے آنکھ کو نمکیات سے محفوظ کیا ،،،وگرنہ جیسے ہی آنسوں نکلتا ساتھ آنکھ بھی باہر نکل آتی ،
شاگرد بولا ،کلمہ والا سوال اس کا بھی بتائیے ؟؟امام مسکرائے اور فرمایا ،وہ کلمہ لَا اِلاَ ہےجس کا مطلب ہیں کوی لائق نہیں عبادت کے، یہ کفر ہے مگر اِلاَ اللہ سواے اللہ کے ، یہ عین اسلام ہےاب شاگرد نے کہا وہ ہرن والا سوال ؟؟؟امام مسکرائے اور کہا وہ تو ہوتے ہی نہیں میں نے تو تمھیں آزمایا ہےجو شخص ہرن کے منہ پر غور نہ کرتا ہو وہ قرآن کی گہرائیوں کا کیا جانتا ہوگا۔