اسلام آباد(ویب ڈیسک )عالمی مالیاتی ادارے کا وفد دورہ پاکستان مکمل کرنے کے بعد واپس روانہ ہوگیا ہے۔ پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں وفد نے حکومت کو ٹیکس اصلاحات سمیت ہنگامی بنیادوں پر سخت اقدامات کرنے کی سفارشات بھی کی ہیں، وفد کی جانب سے تجویز کئے گئے اقدامات ملکی معیشت کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ہیرالڈفنگرکی سربراہی میں آئی ایم ایف وفد 27 ستمبر کو پاکستان پہنچا ۔ جس نے پاکستان میں توانائی،پیٹرولیم،خزانہ،اقتصادی امورسمیت دیگرحکام سےملاقاتیں کیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے پاکستان میں ٹیکس وصولیوں کے اہداف پورےنہ ہونے پرتشویش کا اظہار کیا ۔ وفن نے ٹیکس ہدف کو ناکافی قرار دیا ۔ عالمی مالیاتی ادارے کے وفد نے پاکستان میں نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز دی ، جس کے بعد گذشتہ روز حکومت نے نان فائلرز کی جائیداد خریداری اور گاڑیاں خریدنے پر پابندی عائد کردی تھی۔پاکستانی حکام سے ملاقاتوں میں آئی ایم دفد نے ٹیکس نیٹ بڑھانے اور محصولات میں اضافے کی تجویز بھی دی۔ عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستانی حکام سے کو تجویز دی کہ معیشت کی بہتری کیلئے حکومت کو سخت فیصلے کرنا ہوں گے، انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ کے وفد نے پاکستان میں ایک ہفتہ قیام کیا۔ اس دوران پاکستان حکام کو مالی نظم و نسق بہتر بنانے کی ہدایات دیں۔ واضح رہے کہ وزارت خزانہ نے ملکی خزانے کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ جس کے بعد عالمی ادارے کے وفد کا دورہ پاکستانی حکام کے نزدیک انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔
معاشی ماہرین نے عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کے بعد تجاویز سے ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا، جس سے براہ راست عام آدمی متاثر ہوگا۔ ماہرین نے ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ایسے ہنگامی اقدامات اٹھانے کی تجویز سے اتفاق بھی کیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے رواں مالی سال 2018-2019 میں آئی ایم ایف کو 300 ملین ڈالر کی پہلی قسط، آئندہ مالی سال 2019-2020 میں 600 ملین ڈا لر 2020-2021 میں ایک بلین ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔ پاکستان نے 2026 تک آئی ایم ایف کو 6 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی کرنی ہے۔ پاکستان نے نئے قرض سے بچنے کیلئے قرض ادائیگی کو 2030 تک موخر کرنے کی تجویز بھی آئی ایم ایف حکام کو پیش کی گئی ۔ رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف مذکورہ تجاویز کا جائزہ لے کر آئند ہفتے تک پاکستانی حکومت کو آگاہ کرے گا۔ آئی ایم ایف کی رضا مندی کے بعد پاکستان دو ہفتے میں آئی ایم ایف سے نیا قرض لینے یا قرض واپسی کی مدت میں توسیع کا حتمی فیصلہ کرے گا۔وفد کا یہ دورہ کامیاب رہا یا ناکام آئندہ آنے والے دن پاکستانی معیشت کے لئے اہم ہیں