اسلام آباد (ویب ڈیسک) قرضے کیلئے آئی ایم ایف کی نئی سخت شرائط سامنے آگئیں جس میں جہاں نیپرا کارکردگی پر اظہار تشویش کیا گیا ہے وہیں کمپنیوں کے منافع کی شرح ، بجلی نقصانات کی کمی کی تجویزبھی دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف اور نیپرا کے درمیان مذاکرات مکمل ہوگئے
اور قرضے کیلئے نئی سخت شرائط سامنے آئی ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے نے پاور سیکٹر میں ریفارمز کے حوالے سے نیپرا کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں اضافے، سبسڈی میں کمی ، بجلی چوری کی روک تھام اور ریکوری بہتر بنانے سے متعلق4 سالہ پروگرام نیپرا کے حوالے کر دیا ۔ نیپرا حکام کی جانب سے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق نیپرا نے وفد کو پاور سیکٹر کی تازہ ترین صورتحال اور ریگولیٹری امور پر بریفنگ دی ۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ بیل آؤٹ پیکیج کی درخواست پر غور سے قبل موجودہ قرضوں کی تفصیلات سامنے لائی جائیں۔ انڈونیشیا میں منیجنگ ڈائریکٹر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کرسٹیان لاگاردے نے نیوز کانفرنس کی، اس موقع پر صحافی سے سوال کیا کہ پاکستان کو قرض دینا چین کو بیل آؤٹ کرنے کے مترادف نہیں؟، جس پر انہوں نے پاکستان کو بیل آؤٹ پیکیج دینے پر امریکی تحفظات کا ذکر کیا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے قرضوں کی تفصیلات سامنے لانے پر زور دیا، کرسٹیان کا کہنا تھا کہ کسی ملک کے قرض کی نوعیت، حجم اور شرائط کا علم ضروری ہے، قرضوں کی شفافیت کا اطلاق تمام رکن ممالک پر ہوتا ہے، آئی ایم ایف 189 رکن ممالک کو خدمات دینے کیلئے دستیاب ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد وزیر خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں پاکستان کا وفد انڈونیشیا میں ممکنہ بیل آؤٹ پیکیج پر آئی ایم ایف سے مذاکرات کرے گا۔