اسلام آباد(ویب ڈیسک )وزیراعظم عمران خان کی معاونت کے لیے مشیرقومی خزانہ عبدالحفیظ شیخ، گورنراسٹیٹ بینک رضاباقر اور سیکریٹری خزانہ موجودتھے جب کہ آئی ایم ایف وفد کی قیادت ڈائریکٹر مڈل ایسٹ سنٹرل ایشیاء جیہاد آزور کررہے تھے۔ذرائع کےمطابق آئی ایم ایف وفد کی مالیاتی پیکج کی معاونت کے بعد حکومتی اقدامات پر بات چیت ہوئی جب کہ وزیراعظم پاکستان نے وفد کوحکومت پاکستان کی جانب سے معییشت کی بہتری کرنٹ خسارے میں کمی اورمجموعی ٹیکس کی شرح بڑھانے کے باربریفنگ دی۔۔دوسری جانب مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے بھی آئی ایم ایف کے وفد نے ملاقات کی جس میں ملک کی معاشی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ملاقات میں پاکستان کی معاشی صورت حال اور قرض پروگرام پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جب کہ مشیر خزانہ نے آئی ایم ایف وفد کو معاشی استحکام کیلئے اقدامات پر بریفنگ بھی دی۔
آ ئی ایم ایف وفد کو بتایا گیا کہ کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارے میں کمی آرہی ہے، موجودہ سال نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 1000 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے، سرکاری اداروں کے نقصانات میں کمی کیلئے نجکاری کا عمل تیز کیا جائے گا۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نجکاری کی ایکٹیو لسٹ میں مزید 10 ادارے شامل کیے گئے ہیں، غیر ضروری اخراجات میں کمی اور ریونیو میں اضافہ کیا جائے گا، موجودہ سال معاشی ترقی کا ہدف پورا کیا جائے گا دوسری جانب ایک اورخبر کے مطابقواشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر کمیونی کیشن جیری رائس کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم آئندہ چند روز میں پاکستان پہنچے گی، آئی ایم ایف کے قائم مقام ڈائریکٹر جہاد آزور بھی پاکستان پہنچ رہے ہیں۔بجٹ خسارےکو کنٹرول کرنے کے لیے سبسڈیز اور ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی سے متعلق سوال پر جیری رائس کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد مقامی ٹیکس آمدن بڑھانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کو سپورٹ کرنےکی منظوری دی ہے، لیکن پاکستان کو مالی خسارہ کم کرنے کے لیے زیادہ ٹیکس جمع کرنا ہو گا۔ڈائریکٹر کمیونی کیشن آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کو اپنی مقامی ٹیکس آمدنی کے ذرائع متحرک کرنا ہوں گے، معاشرتی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے بھی آمدنی بڑھانا ضروری ہے۔ایک سوال کے جواب میں جیری رائس نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے قائم مقام ایم ڈی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں ٹیکس کلیکشن کی بہتری پر زور دیا۔