اسلام آباد(یس اردو نیوز) وزیراعظم عمران خان کے آئی ایم ایف سے قرضوں کی پالیسی کو از سر نو منظم کرنے کے مطالبے کے بارے میں آئی ایم ایف میں غور شروع کردیا گیا ہے۔آئی ایم ایف کی سربراہ نے قرضوں کی از سر نو ترتیب کی ضرورت کو تسلیم کیا اور کہا کہ پہلی ترجیح بیماری سے نجات ہے جو پہلے ہی ہزاروں افراد کی جان لے چکی ہے اورپوری دنیا میں لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم ممالک سے صرف ایک بات کر رہے ہیں کہ برائے مہربانی اپنے ڈاکٹروں اور نرسوں پر زیادہ سے زیادہ پیسہ خرچ کریں اور مہربانی کرکے غیر محفوظ ترین طبقے کو بچانے کے لیے پیسہ استعمال کریں تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیا نے کہا ہے کہ ناپائیدار قرضوں کو کو ازسر نو مرتب کرنے یا معاف کرنے کی ضرورت ہے۔ کرسٹالینا جیورجیا نے نجی خبررساں ادارے کو ایک انٹرویو میں حکومتوں پر غیر محفوظ ترین طبی عملے کی حفاظت کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پیسے خرچ کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘چند معاملات میں یہ ممکن ہے کہ قرض پائیدار نہیں اس لیے چند اقدامات کرنے ہوں گے چاہے اسے از سر نومنظم یا ترتیب دیا جائے یا بعض پہلوؤں سے اس قرض کو معاف کردیا جائے’۔ واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ہیڈکوارٹرز سے جیورجیا کے انٹرویو کے اقتباسات جاری کیے گئے جس میں ان کا ماننا تھا کہ بحران میں مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے جبکہ جی-20 ممالک قرضوں میں کچھ نرمی کاوعدہ کرچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ امیر ممالک کے رہنماؤں، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور مالیاتی اداروں کے سربراہان سے درخواست کی تھی کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں چھوٹ دیں تاکہ وہ جان لیوا کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے بہتر انداز میں کام کرسکیں۔ وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ چند ممالک کے لیے بھاری قرضے جان لیوا وبا اور بھوک سے اپنے شہریوں کی زندگیاں بچانے کی طرف توجہ دینے میں رکاوٹ ہیں جو لاک ڈاؤن میں توسیع سے مزید گھمبیر ہوجائیں گے۔ آئی ایم ایف کی سربراہ نے قرضوں کی از سر نو ترتیب کی ضرورت کو تسلیم کیا اور کہا کہ پہلی ترجیح بیماری سے نجات ہے جو پہلے ہی ہزاروں افراد کی جان لے چکی ہے اورپوری دنیا میں لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم ممالک سے صرف ایک بات کر رہے ہیں کہ برائے مہربانی اپنے ڈاکٹروں اور نرسوں پر زیادہ سے زیادہ پیسہ خرچ کریں اور مہربانی کرکے غیر محفوظ ترین طبقے کو بچانے کے لیے پیسہ استعمال کریں’۔ انٹرویو کے دوران صحافی نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ قرض کے ساتھ شرائط ہوتی ہیں جس سے عوام پر خرچ میں مشکل آتی ہے اور اسی بات پر کووڈ-19 کے بحران کے دوران عمل کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس پر کرسٹالینا جیورجیا کا کہنا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے سامنے موجود خطرات سے آگاہ ہیں، ‘ہم ممالک میں شفافیت اور احتساب چاہتے ہیں، وہ خود ہمارے فراہم کردہ فنڈ کے استعمال کے آڈٹ کے وعدوں پر پورا اتر رہے ہیں لیکن اس پر کوئی رسی نہیں بندھی ہوئی ہے’۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کا کہنا تھا کہ 100 سے زیادہ ممالک نے وبا کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے ان سے رابطہ کیا ہے اور 50 سے زائد نے فوری طور پر 18 ارب ڈالر کے لگ بھگ منظور کرنے کی درخواست کی ہے۔ دوران گفتگو کرسٹالینا جیورجیا کو عالمی معیشت کو درپیش بحران کے حد پر جائزہ پیش کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کچھ جواب نہیں دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ عظیم کساد بازاری کے بعد بدترین بحران ہے لیکن یہ اس سے بھی زیادہ ہے کیونکہ یہ صحت کے بحران اور معاشی ضرب دونوں پر مشتمل ہے اور یہ حقیقی معنوں میں عالمی مسئلہ ہے’۔