اسلام آباد )ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں مبینہ جعلی اکاؤنٹس پر ازخودنوٹس کی سماعت 22 اکتوبر کو ہوگی۔مبینہ جعلی اکاؤنٹس کا از خود نوٹس کیس 22 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے جس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کرے گا۔
مبینہ جعلی اکاؤنٹس کے معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی دوسری پیش رفت رپورٹ آنے پر کیس سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا گیا ہے جس میں جسٹس عمر عطاء بندیال کی جگہ جسٹس مشیر عالم شامل ہیں۔عدالت نے سماعت کے سلسلے میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، اومنی گروپ کے انور مجید اور عبدالغنی مجید کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔جب کہ عدالت نے اٹارنی جنرل ،جےآئی ٹی ممبران اور ڈی جی ایف آئی کو بھی نوٹس جاری کیاہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کررہی ہے اور عدالت نے گزشتہ سماعت پر جے آئی ٹی سے دوسری پیشرفت رپورٹ طلب کی تھی۔اس کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔ملک میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کے لیے ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں، جنہیں ‘ٹریڈ اکاؤنٹس’ کہاجاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے، اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔اس طرح کے اکاؤنٹس صرف پاکستان میں ہی کھولے جاتے ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہیں۔اسی کیس میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیش ہوچکے ہیں۔