اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئرتجزیہ کار و کالم نگار ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ ن لیگ اور اے پی سی کے ہونے والے اجلاسوں میں سب رہبروں کے موبائل فونز باہر کمہ اجلاس سے رکھوا دیے گئے ، جو لیڈرز آپس میں ایک دوسرے پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہیں وہ قومسے درخواستیں کر رہے ہیں کہ ان پر اعتبار کیا جائے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے ایک ٹویٹ میں کالم نویس ارشاد بھٹی نے لکھا ’مولانا صاحب کی زیرِ صدارت اے پی سی رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا، سب رہبروں سے موبائل باہر لے لیے گئے، شہباز شریف کی زیرِ صدارت لیگی رہبروں کا اجلاس، سب رہبر موبائل باہر رکھ کر آئے۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ یہ سب رہبر جنہیں ایک دوسرے پر اعتبارنہیں یہ سب رہبر قوم سے اپیلیں فرما رہے کہ ان پر اعتبارکیا جائے ،واضح رہے کہ اس سے قبل یہ خبریں سننے میں آئی تھیں کہ مسلم لیگ ن کے اندر ایک رہنما مقتدر حلقوں کے لئے جاسوسی کا کام کر رہا ہے اور بند کمروں میں ہونے والی باتیں لیک ہو جاتی ہیں ۔ اس لیڈر کے معتلق کہا گیا تھا کہ وہ جاسوسی کے لئے ایپل کے ایئر پوڈز استعمال کرتا ہے اور ہر وقت ان ایئر پوڈز کو یا تو اپنے کانوں میں لگائے رکھتا ہے یا پھر اہم اجلاسوں میں اپنے ایئر پوڈز بھول کر باہر چلا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) میں مشتبہ مخبر پر پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی نظر ہے کیونکہ اس بات کی نشاندہی ہوئی تھی کہ قریبی حلقوں میں ہونے والی خفیہ بات چیت، حتیٰ کہ سرگوشیاں بھی، براہِ راست ”ایسے افراد“ تک پہنچ جاتی تھی جو موجودہ بحرانی وقتوں میں پارٹی کی سیاست پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ جیو نیوز کے مطابق جس شخص پر سوالات اٹھ رہے ہیں وہ نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کے قریبی شخص ہیں اور اکثر انہیں پارٹی کے اندر اور باہر پیغام رسانی کا کام سونپا جا رہا ہے۔ یہ شک اس وقت اٹھا جب ایئرپوڈز کا حد سے زیادہ اور غیر ضروری استعمال ہونے لگا۔ ایئرپوڈز ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی جانب سے بنائے جانے والے بلیوٹوتھ وائرلیس ہیڈفونز ہیں۔ ذریعے نے بتایا کہ اس شخص کے ایئرپوڈز میں جاسوس ڈیوائس نصب ہے اور وہ مشتبہ شخص میٹنگ میں یا پھر کہیں اور جانے کی صورت میں اہم رہنماﺅں کے قریب اپنے یہ ایئرپوڈز ”بھول“ جاتا ہے۔ یہ سازش اس وقت گہری ہوئی جب بند کمروں میں انتہائی خفیہ بات چیت فوراً غیر مطلوبہ عناصر تک پہنچ گئی۔