بھارت سے واہگہ باڈر کے ذریعے روئی کی درآمد شروع ہو گئی، ٹیکسٹائل ملز مالکان کے ایک گروپ نے اس کا خیر مقدم کیا ہے ،امپورٹرز کا کہنا ہے کہ بھارت میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کے رجحان کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے بھارت سے روئی درآمد کی شرح بہت کم ہے۔
چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کا اس سلسلے میں کہنا ہے کچھ عرصہ قبل پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ نے بھارت سے روئی کی درآمد پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کی تھی تاہم بعد میں صرف کنٹینرز کے ذریعے بھارت سے روئی درآمد کرنے کی اجازت دینے کے باعث واہگہ بارڈر لاہور سے روئی کی درآمد معطل ہونے سے روئی کی تمام درآمدات کراچی سے ہو رہی تھیں۔ لیکن دو روز قبل پاکستانی حکام کی جانب سے بھارت سے واہگہ تک روئی کی درآمد کھلے ٹرکوں کے ذریعے جبکہ واہگہ بارڈر سے پاکستان میں روئی کی ترسیل تک کنٹینرز کے ذریعے کرنے کی اجازت دیئے جانے کے بعد واہگہ بارڈر سے 8 ماہ بعد روئی کی درآمد شروع ہو گئی ہے جسے ٹیکسٹائل ملز مالکان میں خوشی کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کاٹن ایئر 2016-17ء میں پاکستان میں روئی کی فی ہیکٹر پیداوار بھارت سے ریکارڈ 25 فیصد زائد رہی جبکہ کاٹن ایئر 2017-18ء میں پاکستان میں کپاس کی فی ہیکٹر پیدوار بھارت کے مقابلے میں 40 فیصد زائد رہنے کا امکان ہے۔ آئی سی اے سی کی رپورٹ کے مطابق 2016-17ء میں پاکستان میں روئی کی فی ہیکٹر پیداوار 699 کلو گرام جبکہ بھارت میں 560 کلو گرام رہی جبکہ 2017-18ء میں پاکستان میں یہ پیداوار 739 کلو گرام فی ہیکٹر جبکہ بھارت میں صرف 530 کلو گرام فی ہیکٹر رہنے کا امکان ہے۔ آئی سی اے سی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کاٹن ائیر 2017-18ء میں بھارت میں روئی کی پیداوار 0.1 ملین ٹن اضافے کے ساتھ 6 ملین ٹن، چائنا میں 0.1 ملین ٹن اضافے کے ساتھ 4.8 ملین ٹن، امریکا میں 0.3 ملین ٹن اضافے کے ساتھ 4 ملین ٹن جبکہ پاکستان میں 0.1 ملین ٹن اضافے کے ساتھ 1.9 ملین ٹن ہونے کے امکانات ہیں۔