سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کا حالیہ انٹرویو اس وقت خوب زیر بحث ہے اور مخلتف سیاسی شخصیات کی طرف سے اس انٹرویو پر رائے بھی دی جا رہی ہے۔سابق وزیر داخلہ نے بتایا کہ الیکشن سے چند ہفتے قبل ان کی ملاقات عمران خان سے ہوئی تھی جو کہ ان کے ایک دوست کے گھر پر ہوئی۔
چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ انہیں تحریک انصاف میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تاہم وہ شامل نہیں ہوئے۔اور جب تحریک انصاف حکومت میں آ گئی تو اس کے بعد بھی اقتدار کے ایوانوں سے مسلسل کوشش کی جاتی رہی اور وہ مجھ سے رابطہ کرتے رہے تاہم میں نے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔چوہدری نثار نے وزیر اعظم عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ ڈنڈا لیکر نہیں ،ْافہام وتفہیم سے حکومت ہوسکتی ہے ،ْ احتساب ضرور ہو مگر بلا تقریق ہونا چاہیے ،ْ یہ احتساب نہیں کہ اپوزیشن کو رگڑا دیدیں اور حکومت میں لوگوں کو کوئی نہ پوچھے ،ْ نیب اپوزیشن کا ایک آدمی گرفتار کرتا ہے تو پوری حکومتی ٹیم پریس کانفرنس کر کے کہتی ہے ہم نے پکڑایا ہے ،ْوزیر اعظم کہتے ہیں کسی کو نہیں چھوڑینگے ،ْ عمران خان کو بیٹنگ وکٹ ملی ہے ۔اتنا اچھا ماحول شاید مسلم لیگ (ق)کو ملا تھا ۔ ایک انٹرویو میں چوہدری نثار علی خان نے ن لیگ سے راہیں جدا کرنے کا باقاعدہ اعلان کردیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ اب ن لیگ کی قیادت اور شریف خاندان سے کوئی رابطہ یا تعلق باقی نہیں رہا۔ چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ میں کہتا ہوں احتساب ضرور ہونا چاہیے مگر اس کیلئے ضروری ہے کہ یہ بلا تفریق ہونا چاہیے ۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ احتساب نہیں ہے کہ اپوزیشن کوتورگڑا دے دیں اور جو آپ کیساتھ لوگ ہیں ان کو کوئی نہ پوچھے ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جس طرح نیب قانون اپوزیشن پر لاگو ہوتا ہے اسی طرح آپ کے لوگوں پر لاگو ہوتا ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بیانات سے لوگوں کو یقین نہیں آتا ہے ،ْنیب اگر کوئی آدمی اپوزیشن کی جانب سے گرفتار کرتا ہے تو حکومت کی پوری ٹیم پریس کانفرنس کرتی ہے اور کہتے ہیں کہ ہم نے پکڑایا ہے ،ْ وزیر اعظم کہتے ہیں ایک کو بھی نہیں چھوڑونگا ۔