اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) وزیراعظم نے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، حکمراں جماعت کے رہنماوں کا اجلاس کل دن 2 بجے بنی گالہ میں ہوگا، اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے باعث موجودہ سیاسی صورتحال پر غور اور اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
دوسری جانب وزیر دفاع پرویز خٹک نے سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنے مطالبے پر قائم رہیں گے یا تین دن کے بعد چلے جائیں گے ، اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کے دل کی بات اللہ ہی جانتا ہے۔حکومت نے مولانا فضل الرحمان کو ویلکم کیا، راستے کھولے، امید ہے یہ یہاں ہی بیٹھے رہیں گے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ مطالبہ کرنا ان کا حق ہے ، ان کا مطالبہ جائز ہے یا ناجائز ہے۔لیکن ہر مطالبہ آئین کے اندر رہ کرہوسکتا ہے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ آئین سے ماورا کوئی مطالبہ کیا جائے اور وزیراعظم سے استعفا مانگا جائے۔ اگر وہ غیرآئینی راستہ اختیار کریں گے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ افراتفریخ پھیلانا چاہتے ہیں۔مولانا نے معاہدے سے انحراف کیا تو عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوگی۔ کیونکہ ان کا ہم سے معاہدہ ہوا ہے کہ یہ آگے نہیں جائیں گے۔ہم سے ملاقات میں کسی نے استعفیٰ نہیں مانگا۔ سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ مولانا نے دو دن کی مہلت اپنے لیے لی ہے، آئندہ 48 گھنٹے میں یہ لوگ مشاورت کریں گے، یہ مولانا کوبھی پتا ہے کہ ان کو استعفا نہیں ملنے والا۔انہوں نے کہا کہ مولانا نے اپنے لوگوں کو کہا کہ وہ ڈی چوک جائیں گے، مولانا فضل الرحمان نے اپنے لوگوں کو دو دن کی مہلت دی ہے۔ مولانا فضل الرحما ن نے حکومت سے ابھی کوئی رابطہ نہیں کیا ، نہ ہی انہوں نے اپنے مطالبات سامنے رکھے ہیں۔ یہ مولانا کوبھی پتا کہ ان کو استعفا نہیں ملنے والا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا اکثر ایسی باتیں کرتے ہیں جن کو بھارتی سنتے ہیں توبھارتی خوش ہوتے ہیں۔ واضح رہے جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کومستعفی ہونے کیلئے 2 دن کی مہلت دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جن کو سنانا چاہتے ہیں وہ ہماری بات سن لیں،2 دن میں استعفیٰ نہیں دیا توآئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔ حکومت کو جانا ہوگا، ہم مزید صبروتحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکتے۔