تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا
عمران خان چیرمین تحریک انصاف کی سیاست کا جادو سر چڑھ کر بولنے لگا ہے۔ گزشتہ روز عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپس آکر مثبت سیاستدان ہو نے کا ثبوت دیا ہے۔ پاکستان کے دانشمند ، با شعور لوگ۔ اہل سیاست سے دلچسپی رکھنے والے اور محب وطن لوگ اچھی طرح جانتے ہیں ۔ پشاور آرمی سکول والے حادثے نے پوری پاکستانی قوم کو سکتہ میں ڈال دیا تھا۔ آرمی پبلک سکول پشاور کا حادثے نے پاکستان اور پاکستانی ہرادارے کو بدل کر رکھ دیا۔ہے۔ پوری قوم کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے افواج پاکستان نے پاکستانی عوام کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے ملک عزیز سے دہشت گردی کا سرطان کو نست و نمود کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ سیکورٹی کا نظام بہتر ہوا وہ بھی پشاور فوجی سکول کے معصوم طلباء اور طلبات کے لہو کے بدلے۔ موبائل کمپنیوں کے بڑھتے ہوئے دہشت گردوں سے تعاون کے نیٹ ورک کو توڑنے کا سہرا بھی پاک فوج کے سر کو جاتا ہے۔
مانا کہ پاکستانی سیاست میں کوئی چیز بھی حرف آخر نہیں ہوتی۔ کل کا دوست آج کا دشمن۔۔۔اور آج کا دوست کل کا حریف معمولی بات ہیں۔ پشاور آرمی پبلک سکول کے سانحہ نے جہاں پوری قوم کو صدمے سے چور چور کر دیا تھا وہاں سکول کے معصوم پھول جو شہادت کے اعلیٰ درجے پر فیض یاب ہو کر پورے پاکستان کو عملی طور پر ایک کر کے اللہ رب العزت کے ہمیشہ ہمیشہ الودع کر کے چلے گئے۔ اگر پشاور آرمی پبلک سکول والہ حادثہ رونما نہ ہوتا تو شاید میاں محمد نواز شریف حکومت سمیت گھر ہوتے۔ عمران خان نے حق حکمرانی جانتے ہوئے غیر مشروط طور پر اپنا دھرنا ختم کر کے ثابت کردیاتھا۔ کہ پاکستانی عوام کا درد عمران خان اور تحریک انصاف اپنا درد سمجھتی ہیں۔
یمن سے پاکستانیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہیں۔ دنیا کے کافی ممالک ہیں جن کے باشندے یمن میں پھنسے ہوئے ہیں ۔یہ اعزاز میاں محمد نواز شریف اور ان کے رفقاء کو جاتا ہے جنکی شبانہ روز کاوشوں سے حکمت سے سیاست مدبرانہ پالیسوں کی بدولت برقی رفتار سے یہ کام سر انجام دیا گیا ہیں ۔یہ سب میاں محمد نواز شریف کی ذاتی دلچسپی لثمر ہے۔ پاک فوج بحریہ اور بری نے مکمل تعاون کیا یمن میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کا انخلا پر پوری قوم میاں محمد نواز شریف کو مبارک باد پیش کرتی ہے۔یہ امر بھی قابل زکر ہے پاکستانیوں کے ساتھ انڈین بھی پھنسے ہوئے تھے جن کو خصوصی پرواز کے زریئے پہلے پاکستان پھر بھارت بھیجا گیا ہے یہ سب بھی کریڈٹ جناب میاں صاحب کی حکومت کے دانشوروں کو جاتا ہے۔ جب بھارتی یمن سے پاکستان اور پھر پاکستان سے انڈیا گے ہیں تو ان بھارتیوں کے ہاتھ میں پاکستانی جھنڈیاں تھی۔اویہ جھنڈیاں ہی ثابت کرتیں ہیں کہ پاکستان بڑا بھائی ہے اور بڑے بھائی کا ہی رول ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے بھارت کے وزیر اعظم نریندرمودی نے میاں محمد نواز شریف کا شکریہ ادا کیا ہے۔
یہ بات سچ ہے پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے لیکر آج تک جب بھی کوئی مشکل وقت پاکستان پر آیا تو سعودی عرب نے دامے درمے سکھنے پاکستان کی مدد کی۔اور اس سے بھی بڑھ کر حرمین شریفین کا تقدس آبرو پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ نواز شریف گورنمنٹ کا یہ احسن اقدام ہیں ۔۔کہ سعودی عرب اور یمن کی صورت حال پر جو بھی فیصلہ کیا جائے گا اس میں پارلمنٹ کو ہی فوقیت حاصل ہوگئی۔ مرد مجاہد ،آرمی چیف جنرل رحیل شریف نے بھی واضع کیا ہے کہ پارلیمنٹ کے فیصلوں کا احترام کیا جائے گا۔ یمن کے لئے سعودی عرب کی کیسے کیسے مدد کی جائے ہر فورم پر ہر طرح کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ایک بات جو دل کو لگتی بھی ہے وہ مولانا طاہر اشرف نے کی بات ہے کہ ہم کو کوئی بھی فیصلہ سعودی یا یمنی بن کر نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہم کو صرف پاکستانی بن کر کرنا ہوگا۔
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ سعودی عرب کی سلامتی ۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ شریف عزت و تقدس کے لئے ہر پاکستانی اپنی جان کاصدقہ دینے میں کسی سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔۔ اور پاکستانی فوج ثابت کر دے گئی کہ پاک فوج اکا دوسرا نام اسلامی فوج ہے۔ اکستان عالم اسلام میں لیڈر ہے ہماری یہ ہی خواہش ہے کہ سعودی عرب اور یمن کا مسلہ افہام و تفیم سے حل ہو اس سلسلے میں ہمسایہ اسلامی ممالک سے بات چیت جاری ہے امید واثق ہے جلد ہی کوئی نہ کوئی پائیدار حل تلاش کر لیا جائے گا عمران خان کو سب سیاستدانوں نے کہا ہے کنٹینر کو چھوڑ کر اسمبلی میں ائیں مسائل اسمبلی میں حال ہونگے اب وہ عالم اسلام اور پاکستان کی خاطر اسمبلی میںآگئے ہیں تو مسلم لیگیوں کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہیے اگر عمران خان اب اسمبلی چھوڑ کر کنٹینر پر آگئے تو سیاست میں ان کا یہ چھکا بن جائے گا
تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا