اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری نے عمران خان کے مستقبل سے متعلق پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ تین ماہ میں سیاسی منظر بالکل تبدیل ہو جائے گا۔ ہم نیوز کے مطابق سابق صدر نے پاکستان میں قومی حکومت کا عندیہ دیتے ہوئے پیشگوئی کی ہے
کہ عمران خان 2020 تک وزیراعظم نہیں رہیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں کو ملا کر ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے گی۔خیال رہے کہ آصف علی زرداری نے جولائی 2019 میں بھی پیش گوئی کی تھی کہ عمران خان کی حکومت جارہی، بس 4 سے 5 ماہ لگیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت بٹن دبانے سے نہیں جدوجہد سے جائے گی اور اپوزیشن جدوجہد کر رہی ہے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت سے مذاکرات کا امکان ختم ہوگیا، مذاکرات کے لیے تمام تر کوشش کی لیکن اب مودی سرکار سے بات چیت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، دونوں جوہری ہمسایہ ممالک کے مابین جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے امریکی اخبار نیو یا رک ٹا ئمز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا خطے میں قیام امن کے لئے بھارت کی طرف کئی بار ہاتھ بڑھایا اور بات چیت کی کوشش کی لیکن بد قسمتی سے بھارت نے ان تمام کوششوں کا مثبت جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا وہ جب ماضی میں جھانکتے ہیں تو انہیں خطے میں قیام امن کی خواہش اور بھارت سے بات چیت کے لئے کی گئی اپنی تمام کوششیں رائیگاں ہوتی نظر آئیں۔عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے اور وادی میں انسانی حقوق کو پامال کرنے پر بھارت سرکار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا اقوام متحدہ کی امن فوج اور مبصرین مقبوضہ کشمیربھیجے جائیں۔ انہوں نے کہا 2 ایٹمی طاقتیں آنکھوں میں آنکھیں ڈالے ہوئے ہیں،
کچھ بھی ہو سکتا ہے، کشیدگی بڑھنے کاخطرہ ہے، دنیا کو اس صورتحال سے خبردار رہنا چاہیے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ 80 لاکھ کشمیریوں کی جانیں خطرے میں ہیں، خدشہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی ہونے والی ہے، نئی دلی حکومت نازی جرمنی جیسی ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انتہائی تباہ کن صورتحال کے خدشے سے آگاہ کر دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ مودی سرکار تمام انسانی و بین الاقوامی قوانین و ضوابط روندتے ہوئے کشمیریوں کو ظلم ستم کا نشانہ بنانے کی تیاریوں میں ہے۔وزیراعظم نے جمعرات کو ٹوئٹر پر بھی اپنے پیغامات میں کہا کہ وہ دنیا کی توجہ لاکھوں کشمیریوں کی مشکلات کی جانب دلانا چاہتے ہیں جنھیں تشدد اور بدسلوکی کا سامنا ہے اور جنھیں ان کے بنیادی حقوق اور آزادی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’آج مذہبی بنیادوں پر تشدد کا نشانہ بننے والوں کے پہلے عالمی دن کے موقع پر ہم دنیا کی توجہ انڈیا کے جبرواستبداد میں گھرے لاکھوں کشمیریوں کی جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں جنھیں توہین و تشدد کا سامنا ہے۔جن کے تمام بنیادی انسانی حقوق سلب کرکے ہر قسم کی آزادیوں سے محروم کیا جا چکا ہے۔‘عمران خان نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ انڈیا پاکستان کے خلاف عسکری جارحیت کے لیے کشمیر میں جعلی کارروائی کا ڈرامہ رچا سکتا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس صورت میں پاکستان جواب دینے پر مجبور ہو گا۔’پھر آپ جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ممالک کو آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑا دیکھ رہے ہوں گے اور پھر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘عمران خان نے کہا کہ ’مجھے فکر ہے کہ یہ بات بڑھ سکتی ہے اور ہمیں جس چیز کا سامنا ہے دنیا کو بھی اس بارے میں فکرمند ہونا چاہیے۔‘خیال رہے کہ حال ہی میں انڈیا کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک جنگ کی صورت میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کے موقف پر قائم رہا ہے تاہم مستقبل میں یہ فیصلہ حالات کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا۔