اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آسیہ مسیح کیس کا فیصلہ آتے ہی پاکستان پورا احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں آگیا، وزیر اعظم چین میں موجود تھے جبکہ وزراء کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور کیے گئے جس کے بعد مظاہرین نے معاہدے کے بعد احتجاج ختم کر دیا لیکن پہلی دفعہ عمران خان خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مظاہرین دھرنا ختم نا کرتے تو حکومت گرائی جا سکتی تھی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم دھرنے کے شرکاء سے مصالحتی طریقے سے ہی نمٹ سکتے تھے۔یہ بات انہوں نے پالیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتائی۔انکا کہنا تھا کہ دھرنے میں لوگوں کو پیسے دے کر لایا گیا تھا ،اگر دھرنا ختم نہ ہوتا تو حکومتیں ختم ہو سکتیں تھیں۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ نے آسیہ بی بی کیس فیصلہ سنایا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم خان بھی بنچ کا حصہ تھے۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آسیہ بی بی کو الزامات سے بری کیا اور رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
جس کے بعد ملک بھر میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے مظاہرے شروع کئیے گئے۔تاہم 3 روز بعد حکومت اور مظاہرین میں معاہدہ طے پا گیا
جس کے بعد ملک بھر میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے مظاہرے شروع کئیے گئے۔تاہم 3 روز بعد حکومت اور مظاہرین میں معاہدہ طے پا گیا۔۔5 نکاتی معاہدے کے بعد حکومت اور مظاہرین میں اتفاق پایا گیا ہے کہ حکومت عدالتی فیصلے پر نظر ثانی اپیل میں حائل نہیں ہو گی۔
آسیہ مسیح کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔حالیہ مظاہروں میں ہونے والی شہادتوں پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔معاہدے میں طے پایا ہے کہ گرفتار کئیے جانے والے کارکنان کو رہا کیا جائے گا۔
تحریک لبیک کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سارے واقعے میں اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو تحریک کے قائدین اس پر معذرت خواہ ہیں۔اس معاہدے کے طے ہونے پر جہاں عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے وہیں حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا ۔