اسلام آباد (ویب ڈیسک) نواز شریف کے بیرون ملک قیام میں توسیع کے حوالے سے حکومت نے کونسا بڑا قدم اُٹھا دیا؟ لیگی اراکین میں بے چینی بڑھ گئی۔ پنجاب حکومت نے لندن میں زیرعلاج سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیرون ملک قیام میں توسیع سے متعلق درخواست پر فیصلہ کرنے
کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد کی حالت ‘انتہائی تشویشناک’ ہے۔ نواز شریف نے پنجاب کے سیکریٹری داخلہ کو مراسلہ لکھا کہ 4 ہفتوں کی اجازت کے خاتمے کے بعد وہ اپنے علاج معالجے (کسی مخصوص مدت تک محدود نہیں) کے لیے بیرون ملک قیام میں توسیع چاہتے ہیں۔ صوبائی حکومت نے وزیر قانون محمد بشارت راجہ کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی’۔ تاہم وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو ہدایت کی تھی کہ اگر ضرورت ہو تو مزید ریلیف کے لیے حکومت پنجاب سے اجازت لیں۔ حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ جب تک صوبائی حکومت اس معاملے کا فیصلہ نہیں کرتی، ضمانت نافذ رہے گی اور اگر حکومت ضمانت کی مدت میں توسیع کے خلاف فیصلہ کرتی ہے تو عدالتی حکم ختم ہوجائے گا۔ فاقی کابینہ کے اجلاس میں وزرا سمیت صرف 6 ارکان نے نواز شریف کو باہر بھیجنے کی مخالفت کی اور کہا کہ سزا یافتہ شخص کا بیرون ملک جانا پی ٹی آئی کی پالیسی کے خلاف ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ نواز شریف کے علاج کے لیے ملک سے باہر جانے کی معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی ذلفی بخاری، وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واؤڈا، وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مخالفت کی۔