سیہون: ترجمان سندھ پولیس نے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو درگاہ لال شہباز قلندر میں داخل ہونے سے نہیں روکا گیا۔
ترجمان سندھ پولیس کی جانب سے جاری بیان میں پی ٹی آئی کے الزام کی تردید کی گئی ہے کہ پولیس اہلکاروں نے عمران خان کو لال شہباز قلندرکے مزار میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔گزشتہ روز دورہ سندھ کے موقع پر عمران خان پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ہمراہ سندھ کے صوفی بزرگ لال شہباز قلندر کے مزار پر حاضری کے لیے پہنچے تو پولیس اہلکاروں نے انہیں اندر جانے سے روک دیا اور وہ زیارت کیے بغیر واپس چلے گئے۔
تحریک انصاف کے الزامات پر سندھ پولیس نے تردیدی بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے عمران خان کومزار میں داخل ہونے سے نہیں روکا بلکہ عمران خان کے ساتھ آئے سیکورٹی گارڈز کو ضابطے کے تحت اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ ترجمان سندھ پولیس نے کہا کہ سیہون میں بدنظمی اس وقت پیدا ہوئی جب عمران خان کے ساتھ مسلح گارڈز نے درگاہ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی اور روکے جانے پر شور شرابہ کیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔
ترجمان کے مطابق عمران خان اور ان کے دیگر رہنماوں کا سہون درگاہ کا دورہ معمول سے ہٹ کر تھا اور طے شدہ نہ ہونے کے باوجود متعلقہ ڈپٹی کمشنر نے چار گاڑیوں کی انٹری کروائی، درگاہ سہون کی سیکیوریٹی ایس او پیز پر عمل درآمد کے اقدامات کے باعث مسلح گارڈز کو مزار کے اندر داخل ہونےنہیں دیا جاتا تاہم پی ٹی آئی کے رہنماوں شاہ محمود قریشی، حلیم عادل شیخ اور عارف علوی نے درگاہ کی زیارت کی اور فاتحہ خوانی کی۔ واضح رہے کہ وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے الزام عائد کیا کہ سندھ حکومت کے ایما پر پولیس اہلکاروں نے عمران خان کو مزار میں جانے نہیں دیا جو سراسر زیادتی ہے، اس حرکت سے صوبائی حکومت نے سندھ کی روایات کی دھجیاں بکھیر دی ہیں، عمران خان مزار پر حاضری اور دعا کے لئے آئے تھے لیکن ان کو درگاہ کے اندر نہیں جانے دیا گیا یہ قابل مذمت عمل ہے۔