اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عام انتخابات میں سب سے زیادہ جماعتیں لینے والی جماعت بن کر سامنے آئی اور اب وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی کیلئے جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔
پی ٹی آئی نے حکومت سازی کیلئے کئی آزاد امیدواروں کو اپنی جماعت میں شامل کیا ہے جبکہ گزشتہ روز ایم کیو ایم نے بھی حکومت سازی کیلئے پی ٹی آئی معاونت کا اعلان کیا ہے لیکن اب عمران خان نے جہانگیر ترین کو ایسی جماعت سے ملنے کا حکم دیدیا ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنوں کو بھی یقین نہیں آئے گا۔ عمران خان نے جہانگیر ترین کو حکم دیا ہے کہ وہ دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کیساتھ ملاقات کر کے بات چیت کریں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عام انتخابات سے قبل دینی جماعتوں کا اتحاد ”ایم ایم اے“ سامنے آیا تھا جس نے ملک بھر سے اپنے امیدوار کھڑے کئے۔ ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمن بنے جبکہ جماعت اسلامی بھی ایم ایم اے کا حصہ بن گئی۔
عام انتخابات کے نتائج سامنے آئے تو معلوم ہوا کہ متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فض الرحمان بھی اپنی نشستوں سے شکست کھا گئے ہیں جس کے بعد ان کی صدارت میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی جس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف بھی شریک ہوئے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) کے صدر اسفندر یار ولی نے بھی شرکت کی۔
آل پارٹیزکانفرنس نے مشترکہ طور پر انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات کیلئے تحریک چلانے اور اس مقصد کیلئے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا جبکہ مولانا فضل الرحمان اور اسفندیار ولی نے پی ٹی آئی کے علاوہ جیتنے والے امیدواروں کے حلف نہ اٹھانے کی تجویز بھی دی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے انتخابی نتائج مسترد کرنے اور دوبارہ انتخابات کیلئے تحریک چلانے سے تو اتفاق کیا مگر حلف نہ اٹھانے کے معاملے پر اپنی پارٹی سے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا تاہم بعد میں فیصلہ کیا گیا کہ ان کے امیدوار قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں حلف اٹھائیں گے۔
عمران خان نے جہانگیر ترین کو متحدہ مجلس عمل سے ملاقات کرنے اور بات چیت کرنے کا حکم دیدیا ہے جس پر پی ٹی آئی کے کارکنان بھی حیران ہیں تاہم اس کے نتائج کیا نکلیں گے؟ اس بارے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔