لاہور(ویب ڈیسک) کالم نگار خالد چوہدری نے کہا کہ سیاستدان جب جلسہ سے خطاب کرتا ہے تو کوئی بھی بات کہہ دیتا ہے لیکن الیکٹرانک میڈیا پر بیان دینے کے بعد کوئی مکر نہیں سکتا۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سے ایسے ممالک ہوں گے ،
جن سے انٹرپول کے ذریعے پاکستان ملزم نہیں لے سکتا اس کے لئے معاہدہ کی ضرورت ہوتی ہے۔کہنے کی حد تک ٹھیک ہے کہ کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے لیکن پہلے ملک میں موجود کرپٹ ٹولے کو تو پکڑے لیں جو آپ کے سامنے موجود ہیں۔ دورمت جائیں پٹواریوں کے پاس تو لینڈ کروزر تک ہیں یہ کہاں سے آئیں۔کمپیوٹر کے دور میں کاغذوں پر ریکارڈ رکھنے پرحیرت ہے۔کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ مشرف کے گرفتار نہ ہونے سے ثابت ہوتا ہے ان سے سارے ڈرتے ہیں شاید انٹرپول بھی ڈرتا ہے۔ تحریک انصاف کی پہلی بار حکومت بنی پہلی دو بڑی جماعتوں کو توہم دیکھ چکے ہیں۔اب دیکھیں تحریک انصاف کیا کرتی ہے کیونکہ لوگ تو اس میں بھی پرانے ہیں۔بہرحال دعا ہے ملک درست سمت میں گامزن ہو جائے اور عوام کو ریلیف ملے۔ ایم ایم عالم روڈ پر پلازے میں آگ لگنے کے واقعے پر انہوں نے کہا سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی بنانی چاہئے ریکارڈ والی جگہوں پر آگ کیسے لگ جاتی ہے۔امریکہ میں چار سالہ پاکستانی بچی کا میگزین میں جگہ بنانا پاکستانیوں کے ٹیلنٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے کالم نگار طارق ممتاز نے کہا کہ پہلے میڈیا کو اتنی آزادی نہیں تھی جتنی آج ہے۔انہوں نے کہا کہ پٹواری براہ راست وزیر اعلی ہاﺅس میں پیسے دے کر لگتے رہے ہیں۔ملک میں بہت سے لوگ کرپٹ ہیں پہلے انہیں تو پکڑیں صرف چند لوگوں کو ٹارگٹ مت کریں۔برطانیہ سے حسین ،حسن کو نہیں لایا جا سکا الطاف حسین تک کو نہیں لایا جا سکا۔اس کے لئے قانون بنانے کی ضرورت ہے۔نیب کو دیگر اداروں کی بھی سپورٹ حاصل ہے۔ملک میں غریب کی کوئی عزت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈ جلانے کے لئے آگ لگانا تو رواج بن چکا۔کالم نگار اعجاز حفیظ نے کہا کہ گزشتہ حکومتوںنے ایسی قانون سازی نہیں ہونے دی جو ان کے گلے پڑ جائے۔برطانیہ سے کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں کہ ملزمان کو لایا جا سکے۔اصل بات قانون سازی کی ہے پارلیمان کو فوری اقدام کرنا چاہئے۔باہر سے ملزمان لانا زیادہ مشکل نہیں۔اس وقت سب کی نظریں نیب کی جانب ہیں۔کرپشن نے ہمیں تباہ کردیا۔عمران قوم کے لئے امید کی علامت ہے۔ نیب میں کیس جانے پر بابر اعوان کا استعفی تبدیلی کی نشانی ہے۔