لاہور: تجزیہ کار ہارون الرشید نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے اکتا چکے ہیں، ان پر وزیراعظم کو اعتراض ہے کہ وہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے شہباز شریف کے سربراہ بنانے پر بہت اصرار کیا جبکہ سعد رفیق کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کئے۔
گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان اتنے ناراض تھے کہ ملاقات سے بھی انکار کردیا۔ تجویزیہ ہے کہ ان کی جگہ پر اسی نام کے شخص اسد عمر کو سپیکربنادیاجائے ۔میرے ذرائع یہی کہہ رہے ہیں کہ اسدعمر کوسپیکر بنا دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا معاملہ یہ ہے کہ معیشت تباہ ہوتی ہے تو ہو جائے وہ اپنی کھال بچاناچاہتے ہیں ۔دوسری طرف پی ٹی آئی کو حکومت کی کوئی فکرنہیں اور بہتری کی طرف نہیں جانا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے لیڈرز پر کرپشن کے ایسے الزامات ہیں جن کی مثال نہیں ملتی، ان کے ملازمین کے اکائونٹس سے دو دو تین ارب روپے نکل رہے ہیں محترمہ فرماتی تھیں کہ ان کی لندن میں ایک کوڑی کی جائیداد نہیں، نوازشریف آج تک نہیں بتا سکے کہ 800 ملین ڈالر کے اثاثے کس کے ہیں؟ موجودہ حکومت کو یہ پتہ نہیں کہ ڈھنگ کے افسر رکھناہوتے ہیں، یہ بالکل نااہل ہیں۔ مجھے کچھ تبدیلی کے آثار نظر آرہے ہیں ،کئی چیزوں میں تبدیلی آرہی ہے ، پی آئی اے میں بہتر لوگ آرہے ہیں لیکن مہنگائی اورڈالر کی قدر میں روز اضافہ ہورہاہے۔
ذوالفقار علی بھٹو نے ایک رات میں ڈالر کی قیمت میں ساڑھے چار روپے کا اضافہ کیا تھا اس سے مہنگائی آئی تھی لیکن موجودہ حکومت میں حالات کا ادراک نہیں ۔ کیا عمران خان عثمان بزدار اور محمود خان کے ذریعے اچھی حکمرانی دے سکیں گے۔ انہوں نے کارکنوں کی کوئی تربیت نہیں کی۔ موجودہ حکومت کو خود کو بدلناہوگا اوراگر نہیں بدلیں گے تو تباہ ہوجائیں گے ۔ میری اطلاع یہ ہے کہ عید کے بعد پنجاب میں تبدیلی آسکتی ہے کیونکہ یہ سب سے بڑا صوبہ ہے ۔ عثمان بزدار کو بدلنا ہی ہوگا۔ ان کے بارے میں وسیم اکر م کی مثال دینا غلط ہے کیونکہ وسیم اکرم جیسا بائولر توڈیڑھ سوسال میں بھی نظر نہیں آتا۔میرا خیال ہے چیئرمین نیب کو بہت زیادہ تنازع میں نہیں الجھناچاہئے ۔نیب کیخلاف اپوزیشن کی طرف مہم تو چلناتھی، نیب کو اپنی کارکردگی بہتر بناناہوگی تاہم یہ پولیس سے ا ب بھی بہتر ہے ۔احتساب کا عمل سب کے ساتھ ہوناچاہئے ۔ ماہر معاشی امورڈاکٹر فرخ سلیم نے کہاہے ہم چاہتے ہیں قوم کا رہن سہن ٹھیک اوربہتر ہوجائے ۔ ن لیگ اور پی پی نے توعوام کی بہتری کیلئے نیت ہی نہیں رکھی
پی ٹی آئی کی حکومت میں نیت کا کوئی فقدان نہیں ۔ پہلے دس سالوں میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ادارو ں کو کمزور رکھا گیا لیکن موجودہ حکمران اداروں کو تباہ کرنے نہیں آئے ۔21 ویں صدی ہے اس میں ریاستیں نوکریاں نہیں دیتی ہیں ۔وہ ایسا ماحول فراہم کرتی ہیں کہ لوگ کاروبار کریں۔ ہمارے سرکاری ادارے سالانہ 11 سو ارب روپے کا نقصان کر رہے ہیں جس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ا پوزیشن چاہتی ہے چیئرمین نیب پر دبائو ڈالا جائے تاکہ وہ دبائو میں آکراستعفی دیدیں۔ اگر ایسا ہوا تو پھر سارے احتساب کا کام رک جائے گا۔